Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 66
قَالَ اَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُكُمْ شَیْئًا وَّ لَا یَضُرُّكُمْؕ
قَالَ : اس نے کہا اَفَتَعْبُدُوْنَ : کیا پھر تم پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَنْفَعُكُمْ : نہ تمہیں نفع پہنچا سکیں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَضُرُّكُمْ : اور نہ نقصان پہنچا سکیں تمہیں
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جو تمہیں نہ تو کسی طرح کا نفع پہنچائیں نہ نقصان ؟
سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کیا تم ایسوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان ! 66۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے سمجھا کہ مشرکین نے آدھی بات تو خود تسلیم کرلی ہے لہذا ایک قدم ان کو اور آگے لے چلو ۔ آج سے پہلے تو وہ یہ بات بھی تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تھے کہ ہمارے یہ معبود نہ سن سکتے ہیں اور نہ ہماری پکار کا جواب دے سکتے ہیں بلکہ بڑے دھڑلے سے کہتے تھے ہمارے یہ معبود ہماری پکار بھی سنتے ہیں اور ہمیں جواب بھی دیتے ہیں لیکن آج انہوں نے یہ بات خود تسلیم کرلی اور کہہ دیا کہ اے ابراہیم ! تو جانتا ہے کہ یہ نہ ہماری سنتے ہیں اور نہ ہی جواب دیتے ہیں ، اب ان سے استفسار کیا جا رہا ہے کہ کیا تم ایسوں کو پکارتے ہو جو نہ تمہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی تمہارا کوئی نقصان کرسکتے ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ تقریر ان کے معبودوں کی بےبسی اور بےکسی آشکارا کردینے کے بعد جتنی مؤثر ہو سکتی تھی اس سے پہلے اتنی مؤثر نہیں ہو سکتی تھی ۔ اس سے پہلے ان کے سامنے بات کہی جاتی تو نہ وہ برداشت کرتے اور نہ ہی ان کے لئے کچھ مفید ثابت ہوتی بلکہ وہ اس کے جواب میں سو باتیں گھڑ کر پیش کردیتے لیکن اب جب کہ ان کے معبودوں کے ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں اور وہ کود اپنی زبان حال سے اپنی بےحقیقتی اور اپنی بےبسی کی کہانی ہر صاحب عقل وفکر کو سنا رہے ہیں تو ان کے ماننے والے اور پرستش کرنے والے ان کی حمایت میں کیا کہہ سکتے تھے ، بلاشبہ نہ وہ کچھ کہہ سکتے تھے اور نہ ہی انہوں نے کچھ کہا ، لیکن اگر آج کوئی ایسی بات کرے تو آج کے مسلمان کہلانے والے اہل شرک سے اور کچھ نہ ہو سکے تو خدا کے گھر کو منہدم کرکے بھی اپنی حجت قائم کرنے سے باز نہ آئیں ۔ آپ نے دیکھا ہوگا کتنی مسجدیں ہیں جن کو تالے لگائے گئے اور وہ ایک وقت تک کے لئے سیل کردی گئیں ان پر تالے ڈالنے والے اور تالے ڈلوانے والے کون ہیں ؟ آخر یہ مسلمان ہی تو ہیں اگر قانون کا ڈنڈا نہ ہو تو کیا ان سے ان کو منہدم کرنے میں کوئی مانع ہو سکتا ہے ؟ بہرحال وہ کافر مشرک تھے اس لئے جس بات کا جواب ان کے پاس نہیں تھا انہوں نے خاموشی اختیار کرلی اگر آج کے مسلمان مشرک ہوتے تو یقینا خاموش نہ ہوتے وہ یقینا بدتمیزی کے لئے کوئی اور راستہ نکال لیتے ۔
Top