Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 6
مَاۤ اٰمَنَتْ قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا١ۚ اَفَهُمْ یُؤْمِنُوْنَ
مَآ اٰمَنَتْ : نہ ایمان لائی قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ قَرْيَةٍ : کوئی بستی اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے اسے ہلاک کیا اَفَهُمْ : اور کیا وہ (یہ) يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں گے
لیکن ان سے پہلے جن جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا ، ان میں سے تو کوئی بھی ایمان نہیں لایا تھا ، پھر کیا یہ لوگ ایمان لے آئیں گے ؟
پہلے ہلاک شدگان کیوں ہلاک ہوئے ؟ کہ وہ ایمان نہ لائے تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے ؟ 6۔ نشانات کا مطالبہ کرنے والوں کو ایک طرح کے نشانات جو ان کے سامنے پیش کئے جا رہے تھے اور وہ ان کو دیکھنے کے لئے تیار ہی نہیں تھے اور جانوروں کی طرح ان کی نظر آگے ہی آگے کو دیکھ رہی تھی وہ عقل وفکر اور غور و تدبر کے لئے آفاق ونفس میں فکری معجزات کی طرف خیال تک نہیں کرتے تھے اور نشانات عذاب کے متعلق ان سے اس آیت میں بیان کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دعوتوں میں پڑھ چکے ہو کہ جب بھی کسی قوم کے پاس عذاب نشان آیا تو وہ ان کی ہلاکت کا باعث ہی ہوا اور یہی حال تمہارا ہوگا پھر اس کے لئے ایک وقت متعین ہوتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے اور اس نشان عذاب کے لئے ضروری ہے کہ اس نبی کو یا رسول کو وہاں سے نکلنے کا حکم دیا جائے اس کی ہجرت کے بعد ان کا تیا پانچا کردیا جائے کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ اس کا وقت جب آئے گا تو ہم اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کو یہاں سے ہجرت کا حکم دیں گے اور ازیں بعد تم پر بھی وہ عذاب مسلط کریں گے جو کہ ہماری سنت پہلے سے چلی آرہی ہے لیکن ذرا غور کرکے دیکھو کی اپہلی امتوں کو اس نشان عذاب کا فیصلہ صادر ہوجاتا ہے تو پھر اس کا نافذ ہونا بھی لازم ہے اور اس عذاب کو آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد لایا ہوا ایمان ان کے حق میں سراسر نقصان بھی تمہارا ہی ہے اور پھر ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ کبھی ممکن نہیں ۔ ہاں ! ابھی جلدی نہ کرو ان دلائل ونشانات پر دھیان دو جو ہمارا رسول تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے اگر تم اپنی بات پر اڑے ہی رہے تو وہ وقت بھی آجائے گا اور فی الواقعہ ایسا ہی ہوا کہ جس عذاب کی روک فقط محمد رسول اللہ ﷺ ہی کی ذات تھی جب آپ ﷺ نے وہاں سے ہجرت کی تو مکہ والوں پر وہ مسلط کردیا گیا اور ان کو ایک بار نہیں بار بار دکھایا گیا تا آنکہ وہ سیدھے ہوگئے اور جو اس کی زد میں آنا تھے وہ اس کی زد میں آگئے اس وقت ان کو معلوم ہوا کہ جس عذاب کو ہم مانگتے تھے اس کی روک کا باعث بھی وہی تھا جس سے اس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا ۔ ” سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم :
Top