Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 73
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ١ۚ وَ كَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ
وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں بنایا اَئِمَّةً : (جمع) امام (پیشوا) يَّهْدُوْنَ : وہ ہدایت دیتے تھے بِاَمْرِنَا : ہمارے حکم سے وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فِعْلَ الْخَيْرٰتِ : نیک کام کرنا وَ : اور اِقَامَ : قائم کرنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءَ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے ہی عٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والے
ہم نے انہیں پیشوائی دی تھی ہمارے حکم کے مطابق وہ راہ دکھاتے تھے ہم نے ان پر وحی بھیجی کہ ہر طرح کی بھلائی کے کام انجام دیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں وہ ہماری بندگی میں لگے رہتے تھے
سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کے مناقب قرآن کریم کی زبان میں : 73۔ صالح اور نیک اولاد کا میسر آنا بھی اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سے ایک بہت بڑا انعام ہے اور یہ انعام بھی اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت کے بعد خوب کیا کہ اولاد دی اور وہ ایسی اولاد تھی کہ اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی تعریف فرمائی کہ وہ سب کے سب ہدایت دینے والے تھے اور نیکی وتقوی اور ورع میں ایک سے ایک بڑھ کر تھے ‘ اسحاق کیا تھے کہ اسمعیل تھے اور اسمعیل کیا تھے کہ اسحاق تھے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل اور کرم سے اس طرح نوازا کہ ان کی اولاد اور اولاد در اولاد کو اللہ تعالیٰ نے نبی ورسول مبعوث کیا پہلے اسحاق (علیہ السلام) کی نسل میں وہ سلسلہ چلا اور ہزاروں سال چلتا رہا انجام کار بنی اسمعیل میں نبوت لائی گئی اور محمد رسول اللہ ﷺ کو بنی اسمعیل میں سے مبعوث فرما کر رسالت ونبوت کے منصب ہی کو ختم کردیا اور اب قیامت تک ساری دنیا کے انسانوں کے لئے محمد رسول اللہ ﷺ ہی کی نبوت کو عام کیا گیا اور آپ ﷺ کے بعد کوئی نیا یا پرانا نبی نہیں آئے گا ۔ گویا بنی اسحاق کی نبوت کو عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کے بعد ختم کردیا اور بنی اسمعیل کی نبوت و رسالت کے منصب کو محمد رسول اللہ ﷺ پر ختم کیا گیا اور آپ کے بعد قیامت تک اب کوئی نبی ورسول اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں آئے گا ۔ ” ہم نے انہیں پیشوائی دی تھی “ گویا ان کو امتوں کا بانی اور پیشوا بنایا تھا ۔ بلاشبہ ہر نبی اپنے منصب کے لحاظ سے پیشوا اور امام ہی ہوتا تھا لیکن اس کے باوجود ایسے نبی بھی تو گزرے جن کے ساتھ ایک دو آدمیوں کے سوا کوئی نہ لگا اور ایسے بھی تھے جن کو ایک آدمی بھی میسر نہ آیا اور ساری قوم ہی مخالفت میں لگی رہی لیکن سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی نسل سے جتنے رسول اور نبی ہوئے سب کے سب کو اللہ تعالیٰ نے بہت تعداد دی کہ لوگ ان پر ایمان لائے اور انہوں نے ان کی اچھی طرح قیادت کی اور اپنی اپنی قوم کے لوگوں کو بھی انہوں نے اچھے اعمال پر لگایا وہ نمازیں قائم کرتے رہے اور زکوۃ ادا کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہے اور خدائے واحد کے سوا انہوں نے کسی کی پرستش نہ کی اور آج جو لوگ ان کے نام لینے والے ہیں ان کو غور کرنا چاہئے کہ وہ اپنے اس فعل میں کتنے سچے ہیں کہ نام تو ان کا لیتے ہیں لیکن غیر اللہ کی پرستش میں لگے رہتے ہیں اور نماز و روزہ کے ناموں سے بھی واقف نہیں رہے ۔
Top