Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 20
یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَ الْجُلُوْدُؕ
يُصْهَرُ : پگھل جائیگا بِهٖ : اس سے مَا : جو فِيْ بُطُوْنِهِمْ : ان کے پیٹوں میں وَالْجُلُوْدُ : اور جلدیں (کھالیں)
اس سے جو کچھ ان کے شکم میں ہے جل کر گل اٹھے گا اور ان کے جسم کے چمڑے کا بھی یہی حال ہو گا
اہل دوزخ کے عذاب کی کیفیت کا بیان ابھی جاری ہے : 20۔ گزشتہ آیت میں دوزخیوں پر کھولتے ہوئے پانی کے گرائے جانے کا ذکر کیا گیا ہے فرمایا اسی کھولتے ہوئے اپنی کے گرانے سے جو ان دوزخیوں کے پیٹوں میں ہوگا ان کی کھالوں کے نیچے جو چربی ہوگی وہ بھی پگھلنے لگے گی یہ گویا اس عذاب کا مزید بیان ہے (یصھر) کے معنی چربی کے پگھلنے کے ہیں اور اس مادہ کے صرف دو لفظ قرآن کریم میں لائے گئے ہیں ایک لفظ اس آیت میں (یصھر) کا آیا ہے اور دوسرا (نسباوصھرا) سورة الفرقان کی آیت 54 میں آیا ہے جس کے معنی سسرال کے ہیں اور عربی زبان میں صھر بیٹی اور بہن کے خاوند کو کہا جاتا ہے اور عورت یعنی بیوی کے خاندان کو بھی ” اصھار “ کہتے ہیں ۔
Top