Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 69
اَللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَحْكُمُ : فیصلہ کرے گا بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : جس میں كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
تم جن باتوں پر باہم دگر اختلاف کر رہے ہو قیامت کے دن وہ تمہارے درمیان فیصلہ کر کے آشکارا کر دے گا
اللہ تعالیٰ تمہارا فیصلہ کر دے گا جس معاملہ میں تم الجھنا چاہتے ہو : 69۔ فرمایا ان مذہبی پروہتوں کا جھگڑا ایسا نہیں ہوتا جس کا کوئی حل کسی کے پاس ہو کیونکہ یہ لوگ بےدلیل جھگڑتے ہیں اور جواب ہمیشہ دلیل کا دلیل سے ہوتا ہے آپ کو جو کچھ دیا گیا وہ ایسا نہیں جو بغیر دلیل کے ہو اور ان کے پاس ایک بات بھی ایسی نہیں جس پر کوئی دلیل ہو لہذا اس کا حل ایک ہی ہے کہ ان سے صاف صاف الفاظ میں یہ بات کہہ دے کہ تمہارے اس اختلاف کا جو تم حق کے خلاف کرتے ہو فیصلہ فیصلہ قیامت کے روز خود رب ذوالجلال والاکرام ہی کرے گا ۔ جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے وہ خوب واقف ہے ، کوئی اس سے یہ نہ سمجھ لے کہ دنیا میں اللہ ان کا فیصلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ‘ ہرگز نہیں بات دراصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو حق کے ماننے اور تسلیم کرنے یا حق کو رد کردینے اور نہ ماننے کا اختیار دیا ہے اور یہ اختیار بھی اس نے اضطرارا نہیں بلکہ اختیارا دیا ہے اگر وہ ان کو حق کے تسلیم کرنے پر مجبور کر دے تو کیونکر اور کیسے کر دے اس لئے جو آزادی اس نے دی ہے اس کی حد بھی اس نے دنیوی زندگی کے خاتمہ تک دے رکھی ہے جس اختیار کو اس نے دیا اس کو سلب کرنے کے لئے تیار نہیں اس لئے یہ ان ہی کے اختیار کا معاملہ ہے وہ چاہیں تو عقل وفکر سے کام لے کر حقیقت کو تسلیم کرلیں اور چاہیں تو اپنی جہالت پر قائم رہتے ہوئے اپنے رسم و رواج پر ڈٹے رہیں آپ ان سے فرما دیں کے تم اپنا کام کئے جاؤ اور ہم اپنا کئے جا رہے ہیں فیصلے کا دن آئے گا تو یقینا فیصلہ ہوجائے گا جس کا آنا نہایت حد تک یقینی ہے ۔
Top