Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 71
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّ مَا لَیْسَ لَهُمْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ
وَيَعْبُدُوْنَ : اور وہ بندگی کرتے ہیں مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری اس نے بِهٖ : اس کی سُلْطٰنًا : کوئی سند وَّمَا : اور جو۔ جس لَيْسَ : نہیں لَهُمْ : ان کے لیے (انہیں) بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ نَّصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان چیزوں کی بندگی کرتے ہیں جن کے لیے نہ تو اس نے کوئی سند اتاری اور نہ ان کے پاس علم کی کوئی روشنی ہے اور بےانصافوں کو مدد کا کوئی سہارا نہیں مل سکتا
اللہ تعالیٰ کے سوا یہ لوگ جن کو حاجت روا سمجھتے ہیں اس پر وہ کوئی دلیل نہیں رکھتے : 71۔ آج جن معبود ان کی عبادت سے روکا جا رہا ہے کیا اس سے پہلے کبھی اللہ تعالیٰ نے ان کی عبادت کرنے کا انکو کہا تھا ؟ اگر کہا تھا تو یہ لوگ اس کی دلیل پیش کردیں اے پیغمبر آج آپ ﷺ جن بزرگوں کے بتوں ‘ قبروں ‘ اور شہیدوں کی پرستش سے ہم کو روک رہے ہیں ان کی پرستش سے ہم کو روک رہے ہیں ان کی پرستش کا یہ سرٹیفکیٹ ‘ یہ دلیل ہمارے پاس موجود ہے اور اگر ایسی کوئی بات موجود نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی دلیل ان کے پاس ہے تو پھر یہ لوگ خواہ مخواہ آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی تعلیم کو کیوں ٹھکرا رہے ہیں ؟ کیا یہ بات کہ ہمارے باپ دادا ایسا ہی کرتے آئے ہیں ‘ یہ دلیل ہے ؟ دلیل تو اس بات کا نام تھا کہ وہ تورات کو اللہ کی کتاب مانتے اور بیان کرتے اور ان کا ایک گروہ نصاری عیسیٰ (علیہ السلام) کی لائی ہوئی ہدایت انجیل کو اللہ کی کتاب مانتے ہیں اور مشرکین مکہ صحائف ابراہیمی کا ذکر کرتے رہتے ہیں پھر ان کتابوں کو بطور حجت یہ لوگ پیش کرتے اور اے پیغمبر اسلام ! ﷺ سے مطالبہ کرتے کہ آپ ﷺ کو اللہ کی کتاب کہتے ہیں اور ہم اس سے پہلی کی آئی ہوئی کتابوں کو اللہ کی نازل کردہ کتب تسلیم کرتے ہیں جب کہ ہماری ان کتابوں میں جب بات کا حکم دیا گیا ہے قرآن کریم اس سے روک رہا ہے پھر ہم کیسے مان لیں کہ یہ اللہ کی کتاب ہے ؟ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس چیز سے قرآن کریم نے ان کو روکا اور منع کیا ہے اسی چیز سے قبل ازیں تورات وانجیل بھی ان کو روک چکی ہیں اور اس طرح قرآن کریم کی اس تعلیم کو رد کر کے یہ دوہرے تہرے مجرم بنے ہیں ایک قرآن کریم کے حکم کے باعث یہ لوگ مجرم قرار پائے اور ایک تورات یا انجیل کے باعث اور عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ ان دوہرے مجرموں کو دوہرا تہرا عذاب دیا جانا ضروری ہے اور وقت آنے پر یہی ہوگا کہ ان کی ان کارستانیوں کے باعث کہ کہیں قبروں اور آستانوں پر جبہ فرسائیاں ہو رہی ہیں ‘ کہیں دعائیں مانگی جارہی ہیں ‘ کہیں چڑھاوے چڑھائے جا رہے ہیں ۔ کہیں منتیں مانی جا رہی ہیں تو کہیں طواف کئے جا رہے ہیں ۔ یہ سب کچھ کیا ہے ؟ شرک ہی تو ہے جو ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی دھڑا دھڑ کیا جا رہا ہے اور اس وقت کی حالت اس وقت کی حالت سے زیادہ بدتر ہوچکی ہے اور تعجب پر تعجب یہ کہ جس بات پر بیشمار اور ان گنت دلیلیں قائم ہیں اس کو کوئی کرنے کے لئے تیار نہیں اور جس بات پر کوئی دلیل قائم ہی نہیں کی جاسکتی اس کو اس وقت بھی کیا جارہا تھا اور آج بھی کیا جا رہا ہے ۔ ایک بات مزید کان کھول کر سن لو ‘ وہ یہ کہ جس غرض وغایت کے لئے یہ لوگ من دون اللہ کی حدود کے شیدائی ہیں وہ بھی ان کو حاصل نہیں ہوگی کیونکہ یہ سب کے سب اس وقت بےبس ہو گے اور ان کے اختیار میں کچھ نہیں ہوگا ۔
Top