Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 103
وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فِیْ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَۚ
وَمَنْ : اور جو۔ جس خَفَّتْ : ہلکی ہوئی مَوَازِيْنُهٗ : اس کے تول (پلہ) فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جن کا پلہ ہلکا ہوا تو وہی ہیں جنہوں نے اپنے کو بربادی میں ڈال دیا ہمیشہ جہنم میں رہنے والے
خسارہ انہی لوگوں کے لئے ہے جن کے اعمال کا وزن ہلکا ہوگا : 103۔ (خفت) کا مادہ خف ہے اور یہ ثقل کی ضد ہے اور اس سے خفیف ہے ” خفت “ وہ ہلکی ہوئی یعنی اس کے معنی سبک اور ہلکا ہونے کے ہیں اور خفافا سبکبار کو کہتے ہیں ۔ یہ بھی قیامت کے دوسرے مرحلہ کا بیان ہے اور موازین موزون کی جمع بھی ہو سکتا ہے اور میزان کی جمع بھی اگر اس سے موزون کی جمع تسلیم کیا جائے تو معنی یہ ہوں گے وہ اعمال جو برے ہیں وہ بےوزن ہوں گے کیونکہ عند اللہ اگر وزن دار اعمال ہوں گے تو وہ وہی اعمال ہوں گے جو نیک ہیں برے اعمال کا کوئی وزن ہی نہ ہوگا اور یہ لفظ عام بول چال میں بھی بولا جاتا ہے کہ فلاں کی بات بہت وزنی ہے اور اس بات میں کچھ وزن نہیں ہے ، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جو فیصلہ ہوگا وہ اس بنیاد پر ہوگا کہ آدمی اعمال کی جو پونجی لے کر آیا ہے وہ وزنی ہے یا بےوزن یا یہ کہ اس کی بھلائیوں کا وزن زیادہ ہے یا کم کامیاب قرار دیئے جائیں گے جن کی نیکیاں برائیوں کے مقابلہ میں بھاری ہوں گی اور وزن اس نیکی کا ہوگا جو نبی اعظم وآخر ﷺ کی پیروی میں آپ ﷺ کے طریقہ کے مطابق ہوگی اور وہ لوگ گھاٹے میں رہیں گے جن کے اعمال کا کوئی وزن ہی نہ نکلا ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ سب کھوٹے سکوں کی طرح ہوں گے جن کا رکھنے والا مستوجب سزا قرار پاتا ہے اور اس سے سخت پوچھ گچھ ہوتی ہے کہ یہ تم کہاں سے لائے ہو اور کیسے لائے ہو ؟
Top