Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 107
رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْهَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَخْرِجْنَا : ہمیں نکال لے مِنْهَا : اس سے فَاِنْ : پھر اگر عُدْنَا : دوبارہ کیا ہم نے فَاِنَّا : تو بیشک ہم ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اب ہمیں اس حالت سے نکال دے اگر ہم پھر ایسی گمراہی میں پڑیں تو بلاشبہ نافرمان ہوئے
ہم کو ایک بار اس حالت سے نکال دے اگر ہم نے دوبارہ ایسا کیا تو نافرمان ٹھہرے : 107۔ اے ہمارے رب ! ہم کو ایک بار ہماری اس حالت سے نکال دے اگر ہم نے ایسا کیا تو بلاشبہ ہم نافرمان ٹھہرے یہ بات ان کی لجاجت پر کھلی دلیل ہے اور یہ دراصل فطرت انسانی کا بیان ہے کہ متکبرین جب اپنے تکبر کے باعث ایک فائدہ نہ اٹھا سکتے ہوں تو وہ لجاجت پر اتر آتے ہیں اور بڑی پیار بھری میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں کیوں ؟ اس لئے کہ دراصل وہ اپنا مطلب حاصل کرنا چاہتے ہیں چاہے جس انداز سے بھی وہ اس کا حاصل ہو لیکن اللہ رب کریم کے سامنے ان کی اس لجاجت سے انکو کچھ حاصل نہیں ہوگا وہ ایک بار موقع حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو تو بڑی دفعہ اور بار بار یہ موقع دیا گیا تھا لیکن انہوں نے ہر بار اس کو ٹھکرا دیا اور اب ان کو معلوم ہوگیا کہ ہم پھنس کر رہ گئے تو فورا منت وسماجت پر اتر آئے لیکن ان کی یہ منت وسماجت اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے سامنے ان کو کچھ فائدہ نہیں دے گی اور ان کو اس طرح کہا جائے گا جس کا ذکر آنے والی آیت میں کیا جا رہا ہے ۔
Top