Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 16
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تُبْعَثُوْنَ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت تُبْعَثُوْنَ : اٹھائے جاؤگے
پھر قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے
ایسا ہونا یقینی ہے کہ تم قیامت کے روز اٹھائے جاؤ گے : 16۔ یوم آخر اور حیات آخرت اسلام کی نہایت اہم تعلیم ہے اور قرآن کریم نے ایمان باللہ کے بعد اس کی اہمیت پر سب سے زیادہ زور دیا ہے کیونکہ موجودہ دنیا کے تمام اعمال اور ان کے نتائج کی اصل اور دائمی بنیاد اس آئندہ دنیا کے گھر کی بنیاد پر قائم ہے اگر یہ بنیاد متزلزل ہوجائے تو اعمال انسانی کے نتائج کا ریشہ ریشہ بیخ وبن سے اکھڑ جائے اسی لئے تمام مذاہب نے کسی نہ کسی رنگ میں آخری زندگی کو متفقا تسلیم کیا ہے اگرچہ اسلام کی وضاحت سب سے زیادہ صاف اور سب سے زیادہ بہتر ہے اور کس طرح صاف وضاحت کی ہے کہ اس اٹھائے جانے کو مست بعد سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے جس اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی یہ شانیں تم خود اپنے وجود کے اندر مشاہدہ کرتے ہو اس کے لئے تمہیں دوبارہ اٹھا کھڑا کرنا کیا مشکل ہے ۔ اسلام نے انسان کے لئے تین منزلیں مقرر کی ہیں منزل دنیا ‘ منزل برزخ اور منزل قیامت اور ان تینوں منزلوں کے فرق کو نہایت وضاحت سے بیان کیا ہے ۔ وہ بتاتا ہے کہ اس موجودہ دنیا میں میں جسم نمایاں اور روح پوشیدہ ہے اور روح کو جو کچھ مسرت و تکلیف یہاں پہنچتی ہے وہ صرف اسی مادی جسم کے واسطے سے پہنچتی ہے ورنہ درحقیقت اس کو براہ راست راحت ولذت کا اس مادی دنیا میں کوئی امکان نہیں ہے ، دوسرے عالم میں جس کو برزخ کہا گیا ہے روح نمایاں ہوتی ہے اور جسم چھپ جاتا ہے وہاں جو کچھ راحت و تکلیف پہنچتی ہے وہ دراصل روح کو پہنچتی ہے اور جسم اس کی تبعیت میں ضمنا اس سے متاثر ہوتا ہے لیکن اس تیسرے عالم میں جسے قیامت کہا گیا ہے جہاں سے اصلی اور حقیقی زندگی اور غیر فانی زندگی شروع ہوتی ہے وہاں روح اور جسم دونوں نمایاں ہوں گے اور دونوں کی لذت و تکلیف کے مظاہر بالکل پہلی دونوں زندگیوں سے الگ تھلگ ہوں گے ، ایک سے گزر رہے ہوں دوسری میں داخل ہونا ہے اور تیسری بھی بلاشبہ یقینی ہے ۔
Top