Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 18
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسْكَنّٰهُ فِی الْاَرْضِ١ۖۗ وَ اِنَّا عَلٰى ذَهَابٍۭ بِهٖ لَقٰدِرُوْنَۚ
وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مَآءً : پانی بِقَدَرٍ : اندازہ کے ساتھ فَاَسْكَنّٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰي : پر ذَهَابٍ : لے جانا بِهٖ : اس کا لَقٰدِرُوْنَ : البتہ قادر
اور ہم نے ایک خاص اندازہ کے ساتھ آسمان سے پانی برسایا اور اسے زمین میں ٹھہرائے رکھا اور ہم یقینا قادر ہیں کہ اسے لے جائیں
ایک خاص اندازہ سے پانی کا نازل کرنا اللہ تعالیٰ ہی کی ربوبیت پر دال ہے : 18۔ عالم آفاق کے دلائل کونیہ میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جو آسمانوں یعنی بادلوں سے بارش کو برسانے والا ہے یہ گویا اللہ تعالیٰ کے انعامات میں سے ایک بہت بڑا انعام ہے جس پر ہرچیز کی زندگی کا انحصار ہے وہ انسانوں کی ضرورت کے مطابق بارش برساتا ہے جس سے ہماری کھیتیاں سیراب ہوتی ہیں اور پینے کے لئے ہمارے تالابوں اور نشیب جگہوں میں پانی ٹھہر جاتا ہے اور ہم لوگ ہر وقت اس سے اپنی ضروریات پوری کرتے رہتے ہیں یہ کنوئیں ‘ یہ ٹیوب ویل ‘ یہ دریا ‘ یہ چشمے جن سے ہم اپنی ضروریات کو پورا کرتے ہیں یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے مخفی آبی ذخیروں ہی سے تو پانی آرہا ہے ‘ میدانوں اور صحراؤں کو چھوڑو ذرا بلند سے بلند پہاڑوں کی بلند چوٹیوں پر جا کر دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح وہاں بھی انسانی ضروریات کا خیال رکھا ہے اور اتنی بلندی میں جہاں کوہ کن بھی کھود کر پانی تک نہ پہنچ سکتے ہوں پانی کو بغیر کھودے وہاں سے نکال دیا ہے اور ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے چشمے بہا دیئے ہیں اس طرح جہاں کنواں کھودنا ‘ نہر جاری کرنا انسانی دسترس سے باہر تھا وہاں اس قادر مطلق نے چشموں کا سلسلہ جاری فرما دیا پھر پانی کی فطرت میں یہ رکھا کہ وہ ہمیشہ نشیب کو بہے اس طرح انسانی غرض سے جو فالتو پانی ہو وہ میدانوں کی طرف ہر وقت رواں دواں رہتا ہے اور صحرائی اور میدانی آدمیوں کے کام آتا ہے ظاہر ہے کہ اس میں بھی آپ کے ان میرے لئے بیشمار نشانیاں موجود ہیں اگر کوئی ان کو حاصل کرنا چاہے ، لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جن کی عقلی استعداد بہت زیادہ ہے وہ پانی پر کسی اور طرح سے نگاہ ڈالنا چاہتے ہیں تو ان کے لئے بھی یہ آیت اور اس جیسی تمام دوسری آیات اس پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آغاز آفرنیش میں بیک وقت اتنی مقدار میں زمین پر پانی نازل فرما دیا تھا جو قیامت تک کے لئے کافی ووافی تھا ۔ وہ پانی زمین ہی کے نشیبی علاقوں میں ٹھہر گیا جس سے سمندر اور بحیرے وجود میں آئے اور آب زیر زمین چلا گیا اور اب اس وقت ہمارے سامنے اس پانی کا الٹ پھیر ہے اور کس خاموشی کے ساتھ اس کو ان سمندروں ‘ دریاؤں ‘ جوہڑوں اور تالابوں سے بھاپ بنا کر اڑا لیا جاتا ہے اور پھر اس کے ذخیرہ کو اپنے خاص نظام کے تحت اس خلا میں اس کو بغیر کسی برتن کے رکھا ہوا ہے اور جب چاہتا ہے اور جیسے چاہتا ہے اپنے قانون کے مطابق اس کو برساتا رہتا ہے اور جب سے اس دنیا کا نظام چلا آج تک یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اور جب تک اس نظام کو باقی رکھنا ہے بدستور سلسلہ جاری رہے گا ۔ آج اگر انسان نے یہ دریافت کیا ہے کہ پانی دو قسم کی گیسوں کا مرکب ہے یعنی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے تو آخر وہ کون ہے جس نے اتنی مقدار میں ان دونوں گیسوں کو پیدا کیا اور ان کے امتزاج کا کیا طریقہ رکھا کہ اتنا پانی بن کر تیار ہوگیا جو ساری دنیا کی ضرورتوں کو پورا کئے چلا جا رہا ہے اور ذرا مزید غور کرو کہ کیا دنیا میں اب دونوں گیسیں موجود نہیں ؟ اگر ہیں تو اب کون ہے جو ان دونوں کو آپس میں ملنے نہیں دے رہا ؟ جب پانی بھاپ بن کر اڑ جاتا ہے تو کون ہے جو ان دونوں گیسوں کو الگ الگ کردینے پر لگا ہوا ہے ؟ قرآن کریم ہم کو بتاتا ہے کہ یہ سارے کام جو طاقت کر رہی ہے اس کا نام اللہ تعالیٰ ہے جو اس کائنات کا بنانے والا اور اس نظام کا چلانے والا ہے کوئی اندر دیوتا یا کوئی زندہ و مردہ پیر و بزرگ اور ولی اللہ نہیں جس کے ذمہ یہ کام لگایا جا چکا ہے اور نہ ایسے کام کسی دوسرے کے ذمے لگائے جاسکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ ہی کے کرنے کے ہوں ۔ پھر جس طرح وہ اس پانی کے بنانے پر قادر ہے ‘ اس کے برسانے پر بھی قادر ہے اور اس کے معدوم کردینے پر بھی جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا (آیت) ” قل ارئیتم ان اصبح ماؤکم غورا فمن یاتیکم بماء معین “۔ (الملک 67 : 30) اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ان سے پوچھئے کہ تم نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ اگر تمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں تمہیں نکال کر لا دے گا ؟ “ ظاہر ہے کہ اس میں پوچھا یہی جا رہا ہے کہ کیا اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے سوا کسی میں یہ طاقت ہے کہ ان سوتوں کو پھر سے جاری کردے ؟ اگر نہیں ہے اور تم جانتے ہو کہ نہیں ہے تو پھر عبادت کا مستحق بھی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے تم کہاں دھکے کھاتے چلے جا رہے ہو ؟
Top