Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 71
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ
الَّذِيْنَ : اور جو هُمْ : وہ فِيْ صَلَاتِهِمْ : اپنی نمازوں میں خٰشِعُوْنَ : خشوع (عاجزی) کرنے والے
جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع رکھتے ہیں
ایمان لانے والوں کی پہلی نشانی جو اس جگہ بیان کی گئی اور ہر جگی اس کو اولیت دی گئی : 2۔ ایمان لانے والوں کو پہلا نشان اور اسلام کی عبادات کا پہلا رکن صلوۃ یعنی نماز ہے جو امیر و غریب ‘ بوڑھے اور جوان ‘ عورت اور مرد ‘ بیمار اور تندرست ‘ ظاہری نابینا یا ظاہر بینا سب پر یکساں فرض ہے اور یہی وہ عبادت ہے جو کسی شخص سے کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی ۔ اگر کوئی شخص اسے کھڑے ہو کر ادا نہ کرسکے تو بیٹھ کر اگر بیٹھ کر نہ کرسکے تو لیٹ کر صرف اشارہ سے ادا کرے لیکن کسی حال میں بھی یہ معاف نہیں ہے ۔ اگر منہ سے نہ بول سکے تو فقط دل ہی میں اس کو ادا کرے اگر رک کر نہیں ادا کرسکتا تو اپنی سواری پر ہی ادا کرے اگر وقت کی شناخت نہ ہو سکے تو اندازہ سے ادا کرے اور اس کا اندازہ کیا ہوا وقت ہی نماز کا وقت ہوگا ۔ زیر نظر آیت میں نماز کو خشوع سے ادا کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے اس لئے جان لینا چاہئے کہ خشوع کیا ہے ؟ فروتنی ‘ عاجزی ‘ زاری کرنا اور گڑگڑانا نماز میں خشوع سے مراد خائف ہونا اور سکون کی حالت میں ہونا ہے مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی پوری توجہ نماز کے اندر مرکوز کر دے اور اللہ تعالیٰ کے سوا ہرچیز سے منہ پھیر دے ، وہ اپنی زبان سے جو تلاوت اور ذکر کرے ان کے معانی میں غور و تدبر کرے اور اس کے ظاہری آداب کا بھی خیال کرے کہ اس کی نگاہ سجدہ کی جگہ پر جم جائے دائیں بائیں ، اوپر نیچے مڑکر نہ دیکھے نہ خود مڑے اور نہ ہی نظر کو پھیرے اور جسم میں بےجا حرکت نہ کرے ‘ انگلیاں نہ چٹخائے ‘ کپڑوں کو لپیٹنے اور سنوارنے میں نہ لگا رہے ‘ داڑھی کے ساتھ نہ کھیلے ‘ سرہی کو نہ کھجلاتا رہے ‘ ناک میں انگلی نہ پھیرے اور دانت میں تنکا نہ چلائے یہ ساری باتیں استنباط کے طور پر بیان کی گئی ہے جو تجربہ سے حاصل ہوتا ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نماز کے اندر داڑھی سے کھیلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا ” اگر اس شخص کے دل میں عجزونیاز ہوتا تو اس کے ظاہری اعضاء بھی اظہار عجز کرتے “۔ (ترمذی ) اور احادیث کے دیکھنے سے یہ بات مزید واضح ہوجاتی ہے کہ فرض نماز کے اندر ایسی باتوں سے ضرور بچنا چاہئے جو خشوع و خضوع کے خلاف ہوں ، نماز کی جتنی حرکات ہیں خواہ وہ فرض وواجب ہیں یا سنت ومستحب ان سب کو اپنے اپنے مقام پر اور نہایت ہی پرسکون طریقہ سے ادا کرنا چاہئے مثلا رفع الیدین کرے تو سکون کے ساتھ ہاتھوں کو کانوں یا کندھوں تک اٹھا کر محاذ پر روک دے اور روک لینے کے بعد سکون و آرام کے ساتھ ہاتھوں کو واپس لائے وغیرہ اور اسی طرح نماز کی حرکات کو الترتیب کرنا بھی لازم وضروری ہے ، اس سورت کی نویں آیت کے بعد ہم نماز کے متعلق مزید بیان کریں گے اسی کو ملاحظہ فرمالیں ۔
Top