Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 40
قَالَ عَمَّا قَلِیْلٍ لَّیُصْبِحُنَّ نٰدِمِیْنَۚ
قَالَ : اس نے فرمایا عَمَّا قَلِيْلٍ : بہت جلد لَّيُصْبِحُنَّ : وہ ضرور رہ جائیں گے نٰدِمِيْنَ : پچھتانے والے
حکم ہوا عنقریب ایسا ہونے والا ہے کہ یہ اپنے کیے پر شرمسار ہوں گے
بارگاہ ایزدی سے رسول کو جواب کہ عنقریب یہ لوگ نادم ہو کر رہ جائیں گے : 40۔ یہ ندامت وہ ندامت نہیں جس ندامت سے نادم ہونے والے کو کچھ فائدہ پہنچ سکتا ہے بلکہ یہ وہ ندامت ہے جو فرعون کو مرتے وقت ہوئی تھی اور اس نے ڈوبتے ہوئے کہا تھا کہ ” میں یقین کرتا ہوں کہ اس ہستی کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان رکھتے ہیں اور میں بھی اسی کے فرمانبرداروں میں ہوں “ کیا یہ اس کی بات ندامت کی بات نہیں تھی ؟ لیکن اس کو کوئی فائدہ ہوا ؟ بلاشبہ نہیں ہوا اس طرح کی ندامت کا ذکر اس جگہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے فرمایا کہ اے رسول ! اب وعدہ الہی کے ظہور میں زیادہ دیر نہیں ہے اپنی رعونیت پر یہ لوگ بہت جلد پچھتائیں گے اگرچہ ان کو اس پچھتاوے کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا ۔
Top