Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 45
ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَ اَخَاهُ هٰرُوْنَ١ۙ۬ بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخَاهُ : اور ان کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون بِاٰيٰتِنَا : ساتھ (ہماری) اپنی نشانیاں وَ سُلْطٰنٍ : اور دلائل مُّبِيْنٍ : کھلے
پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں اور آشکارا دلیلیں دیں
موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو روشن دلائل دیئے جانے کا بیان : 45۔ نوح (علیہ السلام) کے ذکر کے بعد بہت ہی قوموں کے عروج وزوال کا ذکر نہایت اختصار سے کرنے کے بعد اب قوم بنی اسرائیل کا ذکر چھیڑا جا رہا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ بنی اسرائیل کے عروج کا ابتدائی زمانہ تو وہ تھا جب یوسف (علیہ السلام) کے ذریعہ سے یعقوب (علیہ السلام) کے بیٹوں کو مصر میں لا آباد کرایا اور پھر ایک عرصہ تک ان کے عروج کا سلسلہ جاری رہا لیکن آخر کار وہ وقت بھی آیا کہ وہ آسمان رفعت سے گرتے گرتے قعر مذلت میں گر کر رہ گئے اور اسی ذلت سے انکو نکالنے کے لئے اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ناساز گار حالات میں پیدا فرما کر ان کی بہترین پرورش کا سامان اس کے گھر کرا دیا جو قوم بنی اسرائیل کا پکا دشمن تھا اور اس طرح گری پڑی قوم کے ایک فرد کو اٹھا کر شہزادگی کے مقام پر رکھ کر پرورش کرانا شروع کردیا اور فرعون کی ساری اسکیموں پر پانی پھیر کر رکھ دیا اور پھر وہ وقت آیا کہ اس موسیٰ کو فرعون اور اس کے گروہ کی طرف رسول بنا کر بھیج دیا لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلا ؟ یہی کہ فرعون اور اس کی قوم کو ان کے اعمال کی پاداش میں غرق کردیا گیا اور بنی اسرائیل کو نہ صرف مصر کی حکومت ہی عطا کی بلکہ بہت سے مزید علاقوں میں ان کو پھیلا دیا ۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کے عروج کا بیان سورة البقرہ ‘ الاعراف اور سورة ہود میں تفصیل کے ساتھ گزر چکا ہے اس لئے اس جگہ اس کی تفصیل کی زیادہ ضرورت نہیں ہے ۔
Top