Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
لیکن ان لوگوں کے دل اس حقیقت کی طرف غفلت و سرشاری میں پڑگئے ان کے اور بھی اعمال ہیں جو ہمیشہ کرتے رہتے ہیں اور کرتے رہیں گے
حقیقت حال کا بیان کہ لوگوں کے دل غفلت و سرشاری میں پڑے ہیں : 63۔ (غمرۃ) کا مفہوم پیچھے آیت 54 میں بیان کیا جا چکا ہے جہاں (غمرتھم) کا لفظ استعمال ہوا ہے اور یہاں سے مضمون پھر ایک بار ان متکبرین کی طرف پھر رہا ہے جن کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے جو اپنی خوشحالی و فارغ البالی کو نیک اعمال اور نیک مالی کی دلیل بنائے بیٹھے ہیں وہاں چونکہ ان کی طرف اشارہ کرکے موضوع اہل ایمان کی طرف پھر گیا تھا اور اب دوبارہ ان کا ذکر کیا جا رہا ہے فرمایا ان لوگوں کے دل اس تعلیم سے جو اللہ کا رسول ان کو دے رہا ہے غفلت کے پروں میں دبے ہوئے ہیں اور یہ لوگ اس طرح اس دنیوی زندگی میں مگن ہیں کہ اہل ایمان کے اعمال کی طف ان کو ذرا بھی رغبت نہیں جن اہل ایمان کا ذکر آیت 57 سے آیت 60 میں کیا گیا ہے ان کی ساری کشش اور ان کی ساری کشش اور ان کی ساری دلچسپی اس دنیوی زندگی کے لئے ہے وہ اس زندگی میں منہمک ہیں اور اسی میں رہیں گے یہاں تک کہ ان کا وہ مقررہ وقت آجائے جس کو لوگ موت کے نام سے تعبیر کرتے ہیں ان کی دنیوی خواہشات کا یہ حال ہے کہ جتنی نکلتی ہیں ان سے دوگنی پیدا ہوجاتی ہیں اس طرح انہوں نے اپنی غفلت کو کبھی غفلت تسلیم ہی نہیں کیا بلکہ وہ تو اس غفلت کو غفلت قرار دینے والوں کو احمق خیال کرتے ہیں ۔
Top