Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 74
وَ اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر عَنِ : سے الصِّرَاطِ : راہ (حق) لَنٰكِبُوْنَ : البتہ ہٹے ہوئے ہیں
اور جو لوگ (اتنے آزاد منش ہیں کہ) آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ یقینا راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں
الٹی چال چلنے والے سیدھے راستہ سے دور ہی ہوتے جائیں گے : 74۔ سیدھی راہ کون چلے گا ؟ جس کو منزل مقصود پر پہنچنا ہے ، اسلام کے نزدیک منزل مقصود کیا ہے ؟ آخرت کی زندگی ۔ پھر جو شخص آخرت کی زندگی کو مانتا اور تسلیم ہی نہیں کرتا اس کو کیا پڑی ہے کہ وہ اپنے نفس کی آزادیوں کو چھوڑے اور اسلام کی قیود کے مطابق زندگی گزارے ‘ اپنی نقد لذتوں کی قربانی تو وہی دے سکتا ہے جس کو اس سے حاصل ہونے کی کچھ امید ہو جس کو کسی آنے والی گھڑی کی امید ہی نہیں وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے نہیں چلے گا تو کیا کرے گا ؟ وہ بجائے سیدھی راہ چلنے کے الٹی راہ چل رہے ہیں تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا ؟ یہی کہ وہ مزید سیدھی راہ سے دور ہی ہوتے چلے جائیں گے ۔ (لناکبون) کی اصل ن ک ب ہے جس کے معنی جانب یا طرف کے ہیں اسی سے (منکب) ہے جس کے معنی کندھے کے ہیں کہ وہ ایک طرف ہی کو ہوتا ہے یہاں ان سے مراد سدھی راہ سے ہٹنے کے ہیں یعنی وہ آخرت کو نہیں مانتے اس لئے راہ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں ۔
Top