Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 62
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن خِلْفَةً : ایک دوسرے کے پیچھے آنیولا لِّمَنْ اَرَادَ : اس کے لیے جو چاہے اَنْ يَّذَّكَّرَ : کہ وہ نصیحت پکڑے اَوْ اَرَادَ : یا چاہے شُكُوْرًا : شکر گزار بننا
اور وہی ہے جس نے ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے رات اور دن بنائے اس شخص کے لیے جو اللہ کی یاد (اپنے دل میں) رکھنا چاہے یا اس کا شکر ادا کرنا چاہے
دن رات کے آگے پیچھے آنے میں بہت سی نشانیاں رکھی گئی ہیں : 62۔ دن رات کے آگے پیچھے آنے اور دن کے رات میں تبدیل ہونے اور رات کے دن میں تبدیل ہونے میں کیا نشانیاں ہیں اور کیسے نشانیاں ہیں اس کا ذکر سورة البقرہ کی آیت 164 ‘ سورة آلعمران کی آیت 190 ‘ سورة یونس کی آیت 6 اور سورة المومنون کی آیت 80 میں گزر چکا ہے اس لئے بار بار اس کی تفصیل کی ضرورت نہیں مذکورہ آیات کی تفسیر دیکھ لینا ہی کافی ہوگا ۔ زیر نظر آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اس میں بلاشبہ نشانی ہے لیکن ہر ایک کے لئے نہیں صرف اسی کے لئے جو اپنے دل میں اللہ کی یاد رکھنا چاہے اور شکر ادا کرنا چاہے ۔ مطلب یہ ہے کہ نشانیاں تو بہرحال اپنی جگہ نشانیاں ہی ہیں لیکن کونسی وہ آنکھ ہے جو اس کو دیکھتی نہیں اور کونسا وہ کان ہے جو گزرنے والے وقت کو کانوں سے سن نہیں رہا خصوصا آج کل جب کہ ہر کلائی پر گھڑی بندھی ہوئی ہے اور ہر گھر میں دیواروں پر کلاک آویزاں ہیں اور وقت ہے کہ نہایت تیزی سے گزرتا چلا جا رہا ہے ، معلوم ہوا کہ صحیح فائدہ اٹھانا انسان کے اپنے ارادے پر منحصر ہے اور اس ارادے کے امتحان ہی کے لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس پر اس کے اشرف المخلوقات ہونے کا انحصار ہے اور یہ بات بھی اپنی جگہ حق ہے کہ جو ئندہ یا بندہ ہوتا ہے حقیقت کو وہی حاصل کرسکتا ہے جو تلاش کرتا ہے اور دل میں حاصل کرنے کی تڑپ رکھتا ہے اور ایمان باللہ کا شوق دل میں پاتا ہے آنے والی آیات میں ایمان والوں کی نشانیوں کا ذکر کیا جارہا ہے ۔
Top