Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 65
وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ١ۖۗ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًاۗۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب اصْرِفْ : پھیر دے عَنَّا : ہم سے عَذَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَهَا : اس کا عذاب كَانَ غَرَامًا : لازم ہوجانے والا ہے
اور یہ وہ ہیں جو دعائیں مانگتے رہ گئے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم سے دوزخ کے عذاب کو دور ہی رکھ بلاشبہ اس کا عذاب تو ہمیشہ کی تباہی ہے
وہ لوگ بدرگاہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام مناجات کرتے ہیں : 65۔ بلاشبہ یہ لوگ صوم وصلوۃ کے پابند ‘ زکوۃ وحج کے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ راتوں کو بھی یاد الہی میں قیام و رکوع اور سجدے کرے ہیں گویا ہر طرح کی عبادت کرنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو لغزش سے مبرا اور پاک وبے عیب نہیں سمجھتے بلکہ ان کو ہر وقت یہ خوف لگا رہتا ہے کہ ان کو جس طرح عبادت کرنا چاہئے ویسے نہیں کرسکے کہیں اللہ تعالیٰ کا عذاب ان پر یا ان کی قوم پر نہ آدھمکے وہ بار بارگاہ ایزدی میں عرض کرتے ہیں رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم سے عذاب جہنم دور فرما دے کیونکہ تیرا عذاب ایک بہت بڑی بھاری مصیبت ہے (غرم) قرض ‘ تاوان اور ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنا لازم ہو غریم قرض دار اور قرض خواہ دونوں کو کہتے ہیں ۔ (منتہی الارب) (غراما) اسم فعل پہیم تکلیف اور ہلاکت کا نام ہے ، مطلب ومفہوم آیت کا یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو احکام الہی بجا لانے اور شب وروز یاد خداوندی میں بسر کرنے کے باوجود کبھی اپنی ریاضت وطاعت پر دل میں گھمنڈ پیدا نہیں کرتے اور بڑی عاجزی سے اپنی مغفرت اور بخشش کے لئے رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں اور غفلت میں وقت ضائع نہیں کرتے ۔
Top