Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
مگر جس نے توبہ کرلی اور ایمان لایا اچھے کام کیے (اور برے کاموں سے بچتا رہا) تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ تو بڑا بخشنے والا بہت ہی پیار کرنے والا ہے
مگر ہاں ! سچے دل سے توبہ کرنے والے اس سزا سے اپنے آپ کو بچا لیں گے : 70۔ توبہ کیا ہے ؟ توبہ کے اصل معنی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کے ہیں خواہ ایسا رجوع کسی بدی کے ارتکاب کے بعد ہو۔ اس کی پوری وضاحت ہم سورة النساء کی آیت 17 ‘ 18 میں کر آئے ہیں جہاں بیان ہوا ہے کہ توبہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا صرف انہی لوگوں کے لئے ہے جو جہالت سے بدی کرتے ہیں اور پھر فرمایا کہ قریب ہی سے توبہ یا رجوع بھی کرلیتے ہیں۔ جہالت کا لفظ اس لئے اختیار فرمایا کہ انسان جو بدی کرتا ہے وہ جہالت سے کرتا ہے اور توبہ کے یہ معنی ہیں کہ اس جہالت سے نکل جائے اور اس کو سمجھ آجائے کہ یہ اچھا کام نہ تھا جو اس نے کیا ۔ جب توبہ کے یہ معنی ہیں کہ اس جہالت سے نکل جائے اور اس کو سمجھ آجائے کہ یہ اچھا کام نہ تھا جو اس نے کیا ، جب تک انسان کے قلب پر یہ کیفیت وارد نہ ہو کہ وہ برائی کو برائی سمجھے اور اس سے منتنفر ہو اس وقت تک رجوع بھی نہیں ہو سکتا ، زیر نظر آیت میں بھی فرمایا کہ گناہ کے بعد جس نے توبہ کرلی اور ایمان لایا یعنی مان لیا کہ مجھ سے برائی ہوئی اور اس برائی سے وہ متنفر ہوگیا اور اس کے بعد اس نے وہ برائی کا کام نہ کیا بلکہ اس کے بدلے اچھے کام کرنے شروع کردیئے اور بلاشبہ اس طرح اس کی برائیوں کے بدلے میں اللہ نے نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرما دی اور اس طرح اس کی برائیاں نیکیوں میں بدل گئیں کہ جہاں وہ پہلے برائیاں کرتا تھا اب ان کی جگہ اس نے نیکیاں شروع کردیں اور اپنی کی ہوئی برائیوں پر اس نے معافی مانگ کر ربڑ پھروا لیا اگر اس نے کفر وشرک سے توبہ کی تو ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کیا اور عمل صالح سے اس نے اپنی توبہ کی تصدیق اور اپنے ایمان کی توثیق کردی اور پھر کبھی شرک وکفر کی کام کی طرف آمادہ نہ ہوا تو بلاشبہ رحمت الہی کا مینہ برسے گا اور اس کی سیرت کے تمام بدنما داغوں کو دھو کر پاک وصاف کر دے گا ، اس طرح اس کے لئے گناہوں کی جو سزا اس کو ملنا تھی وہ یقینا ٹل گئی اور اس کے سارے گناہ محو ہوگئے ۔
Top