Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 133
اَمَدَّكُمْ بِاَنْعَامٍ وَّ بَنِیْنَۚۙ
اَمَدَّكُمْ : تمہاری مدد کی بِاَنْعَامٍ : مویشیوں سے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں
تم کو چارپائے اور بیٹے عطا کیے
اسی نے تم کو چار پائے اور بیٹے عطا کئے : 133۔ سیدنا ہود (علیہ السلام) کا توحید الہی کا بیان کس قدر انوکھے انداز کا ہے جس کے ایک ایک لفظ میں توحید اور پیار دونوں بیک وقت ٹپک رہے ہیں لوگ کہتے ہیں کہ توحید کڑوی ہوتی ہے اس کو چاہئے کہ وہ سیدنا ہود (علیہ السلام) کے بیان توحید کا انداز بیان اپنائیں قوم عاد سے بڑھ کر شاید ہی کوئی قوم اکھڑ قسم کی پیدا ہوئی ہو غور کرو کہ جتنی قوم اکھڑ ہے اتنا ہی ہود رسول اللہ کا انداز نرم ہے اس سے معلوم ہوا کہ ایک طرف گرمی ہو تو دوسری سردی سے جو کام چل سکتا ہے وہ دونوں طرف گرمی سے نہیں چل سکتا ہمارے ہاں مقولہ ہے کہ میاں بھی گرم اور میاں کی گولیاں بھی بس اللہ خیر ہی کرے ، بلاشبہ علاج بالمثل بھی ہوتا ہے اور فائدہ بھی کرتا ہے لیکن کب ؟ جب طبیب علاج بالمثل کو نامفید سمجھے اور بعض کی طبیعت اس کی متحمل ہو بلاشبہ سیدنا ہود (علیہ السلام) اپنی قوم کے مزاج شناس ہیں آپ کس میٹھے اور پیارے انداز سے قوم کو سمجھا رہے ہیں کہ میری قوم کے لوگو ! اللہ نے تم پر جو احسانات کئے ہیں ان میں بظاہر جو میں دیکھ رہا ہوں نہیں بلکہ ہر فرد دیکھ رہا ہے وہ یہ بھی ہے کہ اس نے تم پر انعامات پر انعامات دیئے ہیں اور تم کو دولت کے ساتھ بیٹوں کی نعمت سے بھی نوازا ہے گویا مال دیا ہے تو مال کو تقسیم کرنے اور استعمال کرنے والے بھی اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے ورنہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ مال بہت ہوتا ہے لیکن اس مال کو استعمال کرنے والا کوئی نہیں ہوتا جس کو استعمال ہوتا دیکھ کر دل خوش ہو فرمایا اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے تم پر کتنے انعامات ہیں کہ جہاں اس نے جانور ‘ باغات ‘ غلہ جات ‘ دولت کے ڈھیر اور بڑے بڑے محلات عطا کئے ہیں وہاں ان ساری چیزوں کو استعمال کرنے والے بھی اس نے عطا کئے ہیں ۔ اگر وہ انعامات کی فروانی کردیتا لیکن ان انعامات کا استعمال کرنے والا ہی تم کو کوئی نظر نہ آتا تو آخر تم اس کا کیا بگاڑ لیتے کیا دنیا میں ایسے لوگ نہیں آئے جن کے پس دنیا کی دولت کا اندازہ نہیں تھا اور ان کے پاس دنیا کا سب کچھ موجود تھا لیکن اس کو استعمال کرنے والا ان کو کوئی نظر نہیں آتا تھا اس لئے وہ ان انعامات کو دیکھ کر جل بھن کر رہ جاتے تھے اور ایک سرد آہ بھر کر خاموش ہوجاتے تھے کیا جس اللہ نے تم کو یہ سب کچھ دیا ہے وہ تم سے لئے نہیں سکتا ؟ کیوں نہیں اس کو لیتے کوئی دیر نہیں لگتی لیکن تم پر اس کا بڑا احسان ہے اور اس احسان کے اندر ہی سمجھ جاؤ اور اس سے فائدہ حاصل کرلو تاکہ اس نے جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں مزید اضافہ فرما دے اور تم اس دنیا میں رہنے کے بعد آنے والی زندگی میں بھی خوش وخرم رہو کیونکہ عیش تو فی الواقع وہی عیش ہے جو آخرت کی عیش ہے ۔
Top