Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 31
وَ تَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا فٰرِهِیْنَۚ
وَتَنْحِتُوْنَ : اور تم تراشتے ہو مِنَ الْجِبَالِ : پہاڑوں سے بُيُوْتًا : گھر فٰرِهِيْنَ : خوش ہوکر
اور تم پہاڑوں میں خوشی سے پر تکلف گھر تراشتے ہو
تم پہاڑوں کو کھود کر ان کے اندر محلات تیار کر رہے ہو اور کتنے خوش ہو : 149۔ قوم عاد کی ترقی کا سارا دارومدار عمارتیں تھیں کہ وہ لوگ بہت اونچی اونچی عمارتیں تعمیر کرنے میں ماہر تھے اور ہزاروں بلکہ لاکھوں سال گزر جانے کے بعد آج بھی ان کے گھنڈرات سے ان کی بلندی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنی کتنی منزلیں ہوں گی اور عاد کی جگہ جب ثمود کی آبادی کا وقت آیا تو انہوں نے بھی اسی صنعت میں ترقی کی لیکن یہ لوگ زیادہ بلند وبالا عمارات کی بجائے پہاڑوں کو کھود کھود کر اندر ہی اندر محلات تعمیر کرتے تھے اور اس فن میں انہوں نے بہت مہارت حاصل کرلی تھی ‘ عمارت کی بلندی بھی قابل فخر تھی لیکن پہاڑوں کے اندر محلات کا تیار کرنا اپنی جگہ ایک انوکھا فن تھا ۔ صالح (علیہ السلام) نے ان کو کہا کہ رہنے کے لئے ایک گھر تو اپنی جگہ افادیت رکھتا ہے لیکن اس طرح کے محلات کا پہاڑوں کا پہاڑوں کے اندر ہی اندر تعمیر کرتے جانا وہ بھی جب ضرورت کے مطابق نہ ہو بلکہ بطور فخر ایک دوسرے پر فوقیت لے جانے کی خاطر ہو کہاں تک درست ہو سکتا ہے پھر یہ بھی کہ تم نے اس صنعت کو اس لئے ترقی دی ہے کہ تم نے عاد کی عمارتوں کو زمین بوس ہوتے دیکھا ہے تو تم نے اس کا توڑ نکالا ہے کہ چلو عاد کے گھروں کو تو اس آندھی اور طوفان نے تباہ وبرباد کر کیا جو ان لوگوں پر سات دن اور آٹھ راتیں برابر چلتی رہی اب ہمارے گھروں کو ایسا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا حالانکہ یہ تمہاری نادانی ہے جب ان کے منہدم کرنے کا وقت آئے گا تو یہ محلات ایک جھٹکا بھی برداشت نہ کرسکیں گے اور نہ پہاڑ نظر آئیں گے اور نہ ان کے اندر کھود کو بنائے ہوئے تمہارے یہ مکانات ۔
Top