Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 152
الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُفْسِدُوْنَ : فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَ : اور لَا يُصْلِحُوْنَ : اصلاح نہیں کرتے
جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (اور معاشرہ کی) اصلاح نہیں کرتے (نہ ہی کرنا چاہتے ہیں)
ان کا کام اصلاح کے نام پر افساد پھیلانا ہے : 152۔ مختصر لفظوں میں ان کی تعریف اس طرح ہی کی جاسکتی ہے کہ یہ مفسد ہیں مگر اپنے آپ کو مصلح سمجھتے ہیں کیوں ؟ اس لئے کہ ان کا ہر فساد اصلاح کے نام پر ہوتا ہے گویا یہ اس قدر پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ فی الواقع انسان افساد کو اصلاح سمجھنے لگتا ہے اور اس فن کے وہ ماہر ہوتے ہیں ، پھر لطف کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ انہیں دو گروہوں میں سے کسی ایک گروہ کے آدمی ہوتے ہیں یعنی سیاست سے ان کی وابستگی ہوتی ہے جو سیاست دین سے الگ کردی گئی ہو یا مذہبی پیشواؤں میں سے ایک ہوں گے جو مذہب سیاست سے الگ کرلیا گیا ہو۔ آج سے نہیں جب سے انسان نے اس دنیا میں قدم رکھا دین وسیاست کو ایک بنانے کے لئے انبیائیکرام (علیہ السلام) کا سلسلہ جاری ہوا لیکن ہر دور میں ان لوگوں نے دین وسیاست کو الگ کیا تاکہ ایک طبقہ کا دین پر ہولڈ قائم رہے اور دوسرے کا سیاست پر اور اس طرح عوام کو بیوقوف بنا کر انہوں نے اپنا الو سیدھا کیا ہے چونکہ ایسے لوگوں کی فی زماننا کوئی کمی موجود نہیں ہے اس لئے اس کی زیادہ وضاحت کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی پھر ہم ان کی شناخت کے لئے دوہری پوزیشن کے نام سے موسوم کردیا ہے یہ وہ لوگ ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ راست بازی کو بیوقوفی اور نفاق کو دانشمندی سمجھا اور بیان کیا ہے ۔ انہوں نے ہمیشہ راست بازوں کی تحقیر کی ہے اور ایمان والوں کا تمسخر اڑایا ہے یہی ان کی شناخت ہے اور یہی ان کاشیوہ ہے ۔ گرگٹ کی طرح ان کا رنگ بھی اکثر بدلتا رہتا ہے جب لوگ ان کو الگ الگ سمجھتے ہیں تو یہ اکٹھے ہوتے ہیں اور جب لوگ ان کو اکٹھا سمجھتے ہیں تو اس وقت یہ الگ الگ ہوتے ہیں ، اس لئے ان کی پہچان اتنی آسان بھی نہیں کہ ہر کوئی ان کو پہچان سکے ۔ صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے عوام کو صاف صاف لفظوں میں ہدایت دی اور فرمایا کہ ” وہ لوگ جو زمین میں اصلاح کے نام پر فساد بپا کرتے ہیں یعنی حقیقت میں فساد پھیلاتے ہیں اصلاح نہیں کرتے ‘ ان لوگوں کی پیروی مت کرو۔ “
Top