Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 153
قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَۚ
قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مِنَ : سے الْمُسَحَّرِيْنَ : سحر زدہ لوگ
اُنہوں نے کہا کہ ضرور تم پر کسی نے جادو کیا ہے
قوم کے لوگوں نے کہا کہ اے صالح تو ایک سحر زدہ آدمی ہے : 153۔ ہر قوم نے اپنے نبی ورسول کو یہ الزام دیا ہے اور اگر ہر قوم نے نہیں تو بہرحال اکثر اقوام نے ، ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ جب ہر نبی ورسول نے یہ اعلان کیا کہ لوگوں میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا تم بات کو کم از کم سن لو چونکہ انہوں نے ایک بھی ایسا نہیں دیکھا تھا جو بغیر کسی معاوضہ کے کسی کا کام کرے اس لئے انہوں نے یہ اعلان سنتے ہی جھٹ یہ الزام دیا کہ ہو نہ ہو یہ کوئی پاگل ہے کیونکہ اس نے جو اعلان کیا ہے یہ عقل مندوں کا سا نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ قوم تقریبا یہ اعلان سن کر بوکھلا جاتی کوئی تو یہ کہتا کہ یہ سحرزدہ ہے اور کوئی یہ ثابت کرتا کہ نہیں دراصل یہ خود ساحر ہے اور کوئی کہتا کہ نہیں ساحر تو نہیں بلکہ اس کو کسی کی مار لگ گئی ہے کیونکہ یہ ہمارے کا گستاخ ہے اور اس کو انہیں میں سے کسی کی یہ بددعا لگ گئی ہے اور پھر اگر ایسا نہیں تو پاگل ہے کہ ہر وہ بات کرتا ہے جو باقی لوگ نہیں کرتے بہرحال قوم ثمود کی طرف جو الزام صالح (علیہ السلام) کو دیا گیا وہ سحر زدہ ہونے ہی کا تھا جو ان کے خیال میں کسی جن کے اثر سے ہوتا تھا یا جادو کے اثر سے ، وہ جسے پاگل یا مجنون کہنا چاہتے تھے اس کو یا تو مسحور کہتے تھے یا ساحر اور یہی قوم ثمود نے کہا ۔
Top