Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 171
اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْغٰبِرِیْنَۚ
اِلَّا : سوائے عَجُوْزًا : ایک بڑھیا فِي الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والوں میں
سوائے اس کی بی بی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی
ہاں ! لوط (علیہ السلام) کی بی بی بھی عذاب الہی سے نہ بچ سکی کیونکہ وہ پیچھے رہنے والوں میں تھی : 171۔ لوط (علیہ السلام) کے اہل میں سے آپ کی بیوی کو مستثنی کردیا اور فرمایا کہ ” سوائے اس کی بی بی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگئی “ اس میں کتنی ہی نشانیاں ہیں مگر ان لوگوں کے لئے جو غور وفکر کرتے ہیں ، کسی چیز کے اسثناء کی ضرورت اسی وقت ہوتی ہے جب وہ فی الحقیقت اس کے اندر داخل ہو لوط (علیہ السلام) کے لوگوں میں خواہ کتنے ہی تھے آپ کی زوجہ بھی داخل تھی چونکہ آپ کے اہل کو بچانے کا وعدہ کیا تھا اس لئے وعدہ کے اندر ہی یہ بتا دیا گیا کہ اے لوط آپ کی بیوی ہلاک ہونے والوں میں ہوگی اگرچہ وہ آپ کی اہل ہے اور پھر قرآن کریم میں جہاں بھی لوط کی قوم کی ہلاکت کا ذکر آیا اس کی وضاحت کردی گئی ، اس میں یہ نصیحت بھی تھی کہ نبی ورسول باوجود اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے اپنی اولاد اپنے والدین اور اپنی بیوی تک کے کام نہیں آسکتا جو بہت ہی قریب کے تعلقات ہیں ۔ تیسری بات نصیحت کی یہ ہے کہ اولاد ہو یا بیوی خواہ وہ کتنی نافرمان ہو اس کو دنیوی زندگی میں برداشت کرتے رہنا چاہئے کیونکہ کفر واسلام کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہے اگر کوئی فرمانبردار ہے تو وہ اجر کا مستحق ہے اور اگر کوئی نافرمان ہے تو عذاب کا لیکن دنیوی زندگی میں ایسی نفرت جائز نہیں جس سے بالکل تفریق ہوجائے گویا جہاں تک ہو سکے برداشت کو پیدا کرنا ضروری ہے آخرت کا معاملہ سب کا اپنا اپنا ہے کوئی ایک دوسرے کے کام آنے والا نہیں ۔ غور کرتے جاؤ گے تو بہت سی نصیحتیں حاصل ہوتی جائیں گی ۔
Top