Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 174
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ ایک نشانی وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بلاشبہ اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ تھے
عذاب نے ان کو آلیا اس میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر ماننے والے نہیں : 174۔ لوط (علیہ السلام) کی قوم نے لوط (علیہ السلام) سے عذاب الہی کا مطالبہ کیا جیسا کہ گزشتہ اقوام بھی اپنے اپنے رسولوں سے مطالبہ کرتی رہیں چاہئے تو یہ تھا کہ وہ اپنے سے پہلی قوم کی داستان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس قوم پر جو عذاب آیا تھا اس کے پیش نظر ایسا کوئی مطالبہ نہ کرتے بلکہ اس کو اپنے حق میں نشان مان لیتے لیکن ہوا وہی جو پہلے ہوتا آیا تھا کہ انہوں نے لوط (علیہ السلام) سے عذاب کی نشانی طلب کی اور اپنے مطالبہ کو بار بار دھرایا یہاں تک کہ ان کی ہلاکت کا وقت قریب آگیا اور ان کو بطور چیلنج بتا بھی دیا گیا کہ تم پر جو عذاب آنے والا ہے اس کی نوعیت بارش اور آندھی کی ہوگی پھر انکو وقت بھی متعین کردیا گیا لیکن انہوں نے اس سے سبق حاصل کرنے کی بجائے الٹا مذاق ہی بنایا یہاں تک کہ لوط (علیہ السلام) کو وہ بستی چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا اور آپ رات کے پہلے ہی حصہ میں جب اس بات کی وضاحت ہوگئی کہ آج رات ان کی مہلت کی آخری رات ہے تو لوط (علیہ السلام) وہاں سے نکل گئے اور پھر ہوا جو ہوا جس کی تفصیل سورة ہود میں گزر چکی اور ہم نے اوپر بھی اشارہ کردیا کہ بارش اور آندھی اور زلزلہ کی آمیزش نے ان کو زمین کی نچلی تہ میں لے جار کر غرق کردیا کہ بستیوں کی جگہ کھنڈرات کی بجائے بحرلوط کا مشاہدہ کرا دیا کہ یہاں وہ بستیاں آباد تھیں جہاں اب بحرلوط تم کو نظر آ رہا ہے ، فرمایا پھر ان کی ہلاکت میں بھی اپنی نشانی تھی لیکن اکثر لوگ ان کو ماننے والے نہیں ہے ۔
Top