Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 177
اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ
اِذْ قَالَ : جب کہا لَهُمْ : انہیں شُعَيْبٌ : شعیب اَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا تم ڈرتے نہیں
جب ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ؟
شعیب (علیہ السلام) نے کہا کہ لوگو ! تم اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے ؟ : 177۔ شعیب (علیہ السلام) جب اپنی قوم میں مبعوث ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور معصیت کا ارتکاب صرف افراد وا احاد ہی میں نہیں پایا جاتا بلکہ ساری قوم گرداب ہلاکت میں مبتلا ہے اور اپنی بداعمالیوں میں اس قدر سرمست وسرشار ہیں کہ ایک لمحہ کے لئے بھی ان کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے معصیت اور گناہ ہے بلکہ وہ اپنے ان اعمال کو باعث فخر سمجھتے ہیں ، ان کی بہت سی بداخلاقیوں اور نافرمانیوں سے قطع نظر جن قبیح امور نے خصوصیت کے ساتھ ان میں رواج پالیا تھا ان کا ذکر قرآن کریم نے کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس قوم میں بت پرستی اور مشرکانہ رسوم بھی عام تھیں اور خرید وفروخت میں پورا لینا اور کم دینا بلکہ زیادہ لینا اور کم دینا عام تھا اور اس کام میں بہت ماہر تھے ، اشیاء خوردنی میں ملاوٹ کرنے میں بھی اپنا جواب آپ تھے اور ڈاکہ زنی کا ارتکاب بھی پایا جاتا تھا۔ قوموں کے عام رواج کے مطابق ان کی رفاہیت ‘ خوشی عیثی ‘ دولت و ثروت کی فراوانی ‘ زمین اور باغوں کی زرخیزی ‘ اور شادابی نے ان کو اس قدر مغرور بنا دیا تھا کہ وہ ان تمام امور کو اپنی ذاتی میراث اور اپنا خاندانی ہنر سمجھتے تھے اور ایک ساعت کے لئے بھی ان کے دل میں یہ خطرہ نہیں گزرتا تھا کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عطا و بخشش ہے کہ وہ شکر گزار ہوتے اور سرکشی سے باز رہتے ۔ مختصر یہ کہ ان کی فارغ البالی نے ان میں طرح طرح کی بداخلاقیاں اور قسم قسم کے عیوب پیدا کردیئے تھے ، شعیب (علیہ السلام) ان میں مبعوث ہوئے تو انہوں نے ان کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کی جیسا کہ زیر نظر آیت میں ارشاد الہی ہے ۔
Top