Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 183
وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَۚ
وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد مچاتے ہوئے
اور لوگوں کو (ناپ اور تول میں) ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور ملک میں خرابی مت مچاتے پھرو
لوگوں کو چیزیں گھٹا کر مت دو اور ملک میں خرابی مت پھیلاؤ : 183۔ اشیائے خوردنی میں ملاوٹ مت کرو لیتے وقت زیادہ لینا اور دیتے وقت کم دینا عادت عام تھی اور چیزوں میں ملاوٹ کرنا ان کا فن سمجھا تھا تھا لیکن اگر آج وہ لوگ جو اس وقت ان کاموں میں ماہر تھے کبھی کوئی اٹھ کر پاکستان آجائے تو بلاشبہ وہ کان پکڑ جائے اور اس کو معلوم ہو کہ ان کا شروع کیا ہوا کام آج کس قدر ترقی پذیر ہے کہ کھرا مال بعد میں مارکیٹ پہنچتا ہے اور نمبر 2 پہلے موجود ہوتا ہے ۔ اصل ابھی کارخانہ میں ہے اور نقل دکان پر موجود ہے ، وزن میں کمی اور قیمت میں بیشی اس وقت اہل فن کا کمال ہے ۔ ممکن ہے کہ وہ دودھ میں پانی ملاتے ہوں لیکن ہم تو اس وقت پانی میں دودھ ملا رہے ہیں نہیں بلکہ پانی کو دودھ بنا رہے ہیں ان کو کہا جارہا ہے کہ ملک میں خرابی مت پھیلاؤ لیکن ہم نے تو خرابی کا نام ہی سنوارنا رکھ دیا ہے اور ہم نے جب کوئی خرابی پھیلانا ہوتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ ملک سنوارو۔ بہرحال بات حضرت شعیب (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کی جاری ہے کہ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ لوگوں کو کم نہ دیا کرو اور کم دینے کے دو مفہوم ہی مراد لئے جاسکتے ہیں ایک یہ کہ تول میں وہ چیز کم نہ ہو جتنا تول کہو وہ اتنی ہی ہو اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ جب تم نے دو کلو آٹا دیا ہے تو اس کو ایسا نہ کرو کہ اس میں ایک کلو تو آٹا ہو اور ایک کلو چھان کیونکہ خریدنے والے نے تم سے آٹا خریدا ہے نہ کہ چھان اور تم نے اس کو اپنے فن کے لحاظ سے جو دینا تھا وہ کم ہی دیا اگرچہ جھکتا دیا اور جب وہ تولے گا اور جہاں بھی اس کو تولا جائے گا وزن کے لحاظ سے پورا ہوگا ، اس طرح ایک ہی چیز کو کم کرنے کے دو فن ہیں اور اس وقت اگر ایک تھا تو آج دونوں موجود ہیں ۔
Top