Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 190
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَ : اور مَا كَانَ : نہ تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بلاشبہ اس میں (لوگوں کے لیے) نشانی ہے اور ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ تھے
بلاشبہ اس میں نشانی ہے اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں : 190۔ زیر نظر آیت وہی ہے جو گزشتہ سرگزشتوں کے آختتام پر آرہی ہے کہ ان لوگوں کے لئے گزشتہ واقعات میں نشانی موجود تھی لیکن انہوں نے اس پر دھیان نہ دیا اور اپنے رسول سے ایک نشانی طلب کرتے ہی رہے کہ اگر تم سچے ہو تو وہ نشان آکیوں نہیں جاتا ‘ اچھا اب وہ نشان آگیا اور تم ہی بتاؤ کہ یہ آنے والا نشان تمہارے لئے نصیحت کا باعث ہوا ہرگز نہیں جس طرح گزشتہ قوموں کی طلب کی گئی نشانی نے انکو کچھ فائدہ نہ دیا اب انکی طلب کردہ نشانی بھی نہ ان کے اپنے کام آئی اور نہ ہی کسی گزشتہ آنے والی قوم نے اس سے فائدہ حاصل کیا اور اسی طرح ساری داستانیں گزر گئیں اور آج ہم ان ساری دعوتوں کا ذکر ایک ایک کرکے پڑھتے ہیں اور پھر وہی کام کر رہے ہیں جو انہوں نے کئے اور انکی پکڑ کا وقت آگیا تو وہ پکڑ لئے گئے ہم بھی ایسے کام کرتے رہتے ہیں اور پکڑ لئے جاتے ہیں فرق صرف وہی ہے جس کا ذکر اوپر درج کردیا گیا کہ ہم جہاں پکڑے گئے پہلوں کی طرح جو پکڑے گئے وہ پکڑے گئے اور باقی بچنے والے پھر اسی کام میں مصروف ہوگئے گویا آج ہماری حالت یہ ہے کہ ” دو پیاں وسرگیاں تے یاراں دیاں دوبلائیں “ اگر کسی جگہ زیادہ ہی قبض ہوگیا تو ہمارے بھائیوں نے اسی جھاڑی کو خوب طاقت سے پکڑ لیا اور شروع ہوگئے کہ ” جھاڑیے مجھاڑیے ڈیلھے تیرے مٹھے کھاوے آ ہے چائیں چائیں کہے عذاب ڈٹھے “ کی گردان شروع کردی اور اردگرد والوں کے لئے مذاق کا سبب بن گئے اور پھر ” وہی ڈفلی اور وہی راگ “۔
Top