Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 193
نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُۙ
نَزَلَ بِهِ : اس کے ساتھ (لے کر) اترا الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ : جبریل امین
اس کو امانتدار فرشتہ لے کر اترا ہے
قرآن کریم جس کو دے کر روانہ کیا جاتا رہا وہ کوئی معمولی چیز نہیں بلکہ روح الامین ہے : 193۔ قرآن کریم بحیثیت کلام اللہ کا کلام ہے زبان کی حیثیت سے عربی مبین ہے جو انسانوں کی زبان میں نازل کیا گیا ہے جو انسان اس وقت اس کے مخاطبین اول تھے اس کو لانے والا کوئی عام آدمی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں سے ایک خاص فرشتہ ہے جو انبیاء کرام (علیہ السلام) اور رسل عظام (علیہ السلام) کے پاس اترتا رہا ہے اور وہی اس کو پہچان پاتے تھے اور اس کو ملکہ نبوت و رسالت کے نام سے بھی موسوم کیا گیا ہے اور بلاشبہ یہ ایک ہی چیز کی مختلف تعبیریں ہیں تاکہ سمجھنے والے کو جس طرح سمجھنا آسان ہو وہ اسی طرح سمجھ لے کیونکہ اس کا اصل مقصد اس کے سمجھنے کے ساتھ وابستہ ہے لیکن یہی وہ بات ہے جس کو ہم نے مکمل طور پر بھلا دیا ہے اور کوئی ایک بھی ایسا نظر نہیں آتا جس کو یہ بات یاد رہی ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا مصرف غلط ہوچکا ہے بلکہ قرآن کریم فریادی ہے کہ میرے ساتھ میرے ماننے والوں نے یہ ظلم کیوں روا رکھا ہے ، اب یہ کتنا ضروری ہے کہ اس کے مقصد کو معلوم کیا جائے ورنہ اس کی ہمارے خلاف شہادت بہت نقصان کا باعث ہوگی ۔
Top