Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 198
وَ لَوْ نَزَّلْنٰهُ عَلٰى بَعْضِ الْاَعْجَمِیْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر نَزَّلْنٰهُ : ہم نازل کرتے اسے عَلٰي بَعْضِ : کسی پر الْاَعْجَمِيْنَ : عجمی (غیر عربی)
اور اگر ہم اسے کسی دوسرے شخص پر اتارتے جس کی زبان عربی نہ ہوتی
اگر ہم اس کو سکی عجمی پر اتارتے تو کیا یہ لوگ ایمان لے آتے ؟ : 198۔ دلیل کیوں دی جاتی ہے ؟ اس لئے کہ اگر کوئی ماننا چاہتا ہے تو مان لے یا اس دلیل کو غلط ثابت کردے لیکن جو نہ تو دلیل کو غلط ثابت کرے اور نہ ہی ماننے اور تسلیم کرنے کے لئے تیار ہو تو اس کا کوئی علاج ؟ دلیل بلاشبہ دلیل ہوتی ہے لیکن ان کے لئے جو ماننا چاہتے ہوں تو نہ ماننا چاہیں ان کے کوئی دلیل بھی دلیل نہیں ہوتی ۔ ان کے سامنے انکی اپنی قوم کا ایک جانا پہچانا شخص جو انہی کی زبان بولتا ہے اور انہیں میں رہ کر اس نے پرورش پائی ہوتی ہے جب وہ کلام پیش کرتا ہیں جس کے برابر کا کلام وہ خوب بھی صاحب زبان ہونے باوجود نہیں بول سکتا اور قریش مکہ جو اس کے خاندان کے دوسرے لوگ ہیں ان میں بڑے فصیح اللسان اور کاہن وشاعر ہونے کے کوئی ایسی زبان نہیں بول سکتا تو اس سے بڑی دلیل اور کیا ہو سکتی ہے ، ان ساری باتوں کے ہوتے ہوئے جو لوگ ماننے کے لئے تیار نہیں ان کے سامنے اگر کسی عجمی کو یہ قرآں کریم دے کر معبوث کردیا جاتا تو پھر کیا ہوتا ؟
Top