Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
اس طرح ہم نے اس کو ان نافرمانوں کے دلوں میں داخل کردیا ہے
نہ ماننا تو مجرمین کے دلوں میں داخل ہوچکا ہے : 200۔ پہلے بھی کتنی بار عرض کیا جا چکا ہے کہ جو چیز کسی کی اصلیت میں داخل ہو وہ اس سے جدا نہیں کی جاسکتی اور اگر وہ جدا ہوجائے تو یقینا وہ اس کی اصلیت میں نہیں تھی بلکہ کوئی وقتی اندھیرا تھا ، ہمارے دیہاتی بھائی جانتے ہیں کہ چاول اور پانی کس قدر لازم وملزوم ہیں چاول کا بویا جانا ہے تو پانی میں ‘ چاول کا پکانا ہے تو پانی میں اور چاول کا کھانے والا کھالے گا تو بس پیاس کا دور دورہ شروع ہوجائے گا گویا وہ اس کی اصل میں داخل ہے جو کبھی اس سے جدا نہیں کیا جاسکتا ۔ مجرمین کے دلوں کی کیفیت بھی بڑی عجیب ہوتی ہے کہ وہ منہ سے ہاں ہاں بھی کہتے ہیں جب بھی اچھی بات کبھی ان کے دلوں تک نہیں پہنچتی جبھی ڈنڈا ہٹے گا تو وہی ” ترنگڑ کھیتیاں اور وہی کالی رات “ پھر وہ ویسے کے ویسے کیوں ؟ اس لئے کہ ان میں قبولیت کی صلاحیت باقی ہی نہیں رہتی کبھی غور کیا ہوگا آپ نے کہ جس کا معدہ فاسد ہوچکا ہو اس کو اچھی سے اچھی غذا بھی دے کے تجربہ کرلیجئے کبھی کامیابی نہیں ہوگی ہاں ! اگر ہو سکے تو یہی اس کے فساد معدہ کو درست کر دو اگر تم سے ممکن ہے یہی حل ان مجرموں کا ہے ۔
Top