Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 208
وَ مَاۤ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْیَةٍ اِلَّا لَهَا مُنْذِرُوْنَ٥ۗۛۖ
وَ : اور مَآ اَهْلَكْنَا : نہیں ہلاک کیا ہم نے مِنْ قَرْيَةٍ : کسی بستی کو اِلَّا : مگر لَهَا : اس کے لیے مُنْذِرُوْنَ : ڈرانے والے
اور ہم نے کسی بستی کو غارت نہیں کیا مگر اس کے لیے ڈرانے والے تھے
حالانکہ ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس ڈرانے والے آئے : 208۔ فرمایا ہماری یہ ہدایت کسی خاص ملک وقوم یا عہد کے لئے مخصوص نہیں تھی بلکہ تمام نوع انسانی کے لئے تھی چناچہ ہر زمانے اور ہر ملک میں یکساں طور پر اس کا ظہور ہوا ۔ زیر نظر آیت کا مضمون دوسری جگہ اس طرح بیان ہوا کہ دنیا کا کوئی گوشہ نہیں جہاں نسل انسانی آباد ہوئی ہو اور اللہ تعالیٰ کا کوئی رسول معبوث نہ ہوا ہو چناچہ ارشاد فرمایا کہ (آیت) ” ’ وان امۃ الا خلافیھا نذیر “۔ (افاطر 35 : 24) ” اور کوئی قوم دنیا کی ایسی نہیں جس میں (کوئی نہ کوئی ) متنبہ کرنے والا نہ گزرا ہو۔ “ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا گیا کہ (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “۔ (الرعد 13 : 7) ” اے پیغمبر اسلام ! ﷺ بلاشبہ تم اس کے سوا اور کیا ہو کہ متنبہ کرنے والے ہو اور دنیا میں ہر قوم کے لئے ایک ہدایت کرنے والا ہے ۔ “ اور ایک جگہ اس طرح ارشاد فرمایا کہ (آیت) ” ولکل امۃ رسول فاذا جاء رسولھم قضی بینھم بالقسط وھم لا یظلمون “۔ (یونس 10 : 47) ” اور ہر قوم کے لئے ایک رسول ہے پس جب رسول ظاہر ہوتا ہے تو تمام باتوں کا انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے ۔ “۔ قرآن کریم نے بار بار اس مضمون کو بیان کیا اور کہا کہ نسل انسانی کے ابتدائی عہدوں میں کتنے ہی پیغمبر گزرے ہیں جو یکے بعد دیگرے مبعوث ہوئے اور قوموں کو پیغام حق پہنچایا چناچہ ارشاد ہوا کہ (آیت) ” وکم ارسلنا من نبی فی الاولین “۔ (الزخرف 43 : 6) ” اور کتنے ہی نبی ہیں جو ہم نے پہلوں میں مبعوث کئے ۔ کیوں ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ عدل الہی کے خلاف ہے کہ ایک گروہ اپنے اعمال بد کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے جب کہ اس کی ہدایت کے لئے کوئی رسول نہ بھیجا گیا ہو ۔ جیسا کہ ارشاد الہی ہے کہ (آیت) ” ما کنا معذبین حتی نبعث رسولا “۔ (الاسراء 17 : 15) ” اور ہمارا قانون یہ ہے کہ جب تک ہم ایک پیغمبر مبعوث کرکے راہ ہدایت ددکھا نہدیں اس وقت تک باداش عمل میں عذاب دینے والے نہیں ۔ “ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا گیا کہ (آیت) ” وما کان ربک مھلک القری حتی یبعث فی امھا رسولا یتلوا علیھم ایتنا وما کنا مھل کی القری الا واھلھا ظلمون “۔ (القصص 28 : 59) ” اور تمہاے پروردگار کا قانون یہ ہے کہ وہ کبھی انسانوں کی بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان میں ایک پیغمبر مبعوث نہ کر دے اور وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں پڑھ کر سنا نہ دے اور ہم کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں مگر صرف اسی حالت میں کہ ان کے باشندوں نے ظلم کا شیوہ اختیار کر لیاہو۔ “ اور یہی چیز اس زیر نظر آیت میں بیان کی گئی جس کی یہاں تفسیر بیان کی جا رہی ہے ۔
Top