Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 216
فَاِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَۚ
فَاِنْ : پھر اگر عَصَوْكَ : وہ تمہاری نافرمانی کریں فَقُلْ : تو کہ دیں اِنِّىْ بَرِيْٓءٌ : بیشک میں بیزار ہوں مِّمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
پھر اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو کہہ دیجئے کہ میں تمہارے ان کاموں سے بیزار ہوں
نافرمانوں کو آپ ﷺ بلا جھجھک کہہ دیجئے کہ میں تم سے اور تمہارے عمل سے بیزار ہوں : 216۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ہم نے جو حکم آپ 6 کو اپنے عزیزواقارب کے ڈرانے کا دیا تھا وہ حب فی اللہ کی خاطر دیا تھا اگر وہ آپ ﷺ کے ڈرانے کو خاطر میں نہ لائیں تو آپ ﷺ بھی ان سے صاف صاف لفظوں میں ایمان برائت کردیں کہ جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو میں اس کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہوں گویا اگر حب فی اللہ کیلئے کوئی تیار نہیں ہے تو بغض فی اللہ کا بھی ایک اپنا مقام ہے جو اعلان براءت انذار کا آخری مرحلہ ہے اور اس کے بعد ہمیشہ رسول کی تکذیب کرنے والوں کے لئے عذاب اور رسول اور ان کے ماننے والوں کے لئے ہجرت کا مرحلہ آجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ مرحلہ بھی تمام انبیاء ورسل پر آیا ہے جس کا ذکر ان کی دعوتوں کے ساتھ کیا گیا ہے اور جس طرح کا اعلان براءت سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے کیا تھا جس کا ذکر وضاحت کے ساتھ گزشتہ آیت 77 میں گزر چکا ہے ۔ اس میں یہ سبق بھی دیا جا رہا ہے کہ اگر مان لینے والوں کے ساتھ خوشی کا اظہار ہے تو نافرمانوں کے ساتھ تکلیف اور دکھ کا اظہار بھی کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ عین فطرت کے مطابق ہے ۔
Top