Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 221
هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیْنُؕ
هَلْ : کیا اُنَبِّئُكُمْ : میں تمہیں بتاؤں عَلٰي مَنْ : کسی پر تَنَزَّلُ : اترتے ہیں الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
کیا میں تم کو بتا دوں کہ شیاطین کن پر اترتے ہیں
کیا میں تم کو بتادوں کہ شیاطین کن پر اترتے ہیں ؟ : 221۔ قرآن کریم کے متعلق اس سورت میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ” اس کو اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اور اس کو روح القدس نے اتارا ہے ۔ (194 : 193) مخالفین نے اس کو تسلیم نہیں کیا تھا اور کہا تھا کہ ” یہ تو شیطانوں کی طرف القا کیا گیا اور یہ بھی کہا تھا کہ یہ تو عجمیوں کی شرارت کا نتیجہ ہے “ پھر آپ ﷺ کو ” ساحر “ اور ” سحرزدہ “ اور ” مجنون “ وغیرہ بھی کہا گیا اور شاعر بھی آپ ﷺ کو بتایا گیا اور اس طرح کاہن بھی ۔ اب ان ساری باتوں کا جواب ایک ہی جگہ اکٹھا دے دیا گیا ہے کہ ” اس قرآن کریم کو شیطان لے کر نہیں اترے اور نہ ہی یہ کام ان کے لائق ہے اور نہ ہی وہ ایسا کام کرسکتے ہیں “ اب زیر نظر آیت میں بتایا جا رہا ہے کہ آؤ میں تم کو بتاؤں کہ شیاطین کن لوگوں پر اترتے ہیں ؟ ان الفاظ ہی سے ان لوگوں کو مزید تردید نکل آئی جو نبی اعظم وآخر ﷺ کے متعلق یہ پروپیگنڈا کرتے تھے کہ آپ ﷺ ایک کاہن ہیں اور جس طرح کاہنوں کے پاس شیاطین غیب کی باتیں پہنچاتے ہیں اس طرح محمد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر شیاطین یہ کلام القاء کرتے ہیں ۔ قرآن کریم ان کو مخاطب کرکے کہہ رہا ہے کہ آؤ میں تم کو بتاؤں کہ شیاطین کن لوگوں پر اترا کرتے ہیں ۔
Top