Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
فرعون نے کہا اور وہ پروردگار عالم کیا (کون) ہے ؟
موسیٰ (علیہ السلام) کے دعوی رسالت کا فرعون نے مذاق اڑا دیا : 23۔ پیچھے ذکر تھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ تم فرعون کے پاس جاؤ لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کے آنے اور دعوت پیش کرنے کی حکایت کو محض اس لئے چھوڑ دیا گیا کہ یہ بات خود بخود ظاہر ہوگئی کہ جس مقصد کے لئے موسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا گیا تھا وہ پورا ہوگیا یعنی حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کو وہ پیغام پہنچا دیا اور اب فرعون کی طرف سے سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ پروردگار عالم کیا چیز ہے ؟ یہ سوال اس لئے پیدا ہوا کہ اس وقت مصری عقیدہ میں سورج دیوتا ہی سب سے بڑا دیوتا سمجھا جاتا تھا اور فرعون وقت ہی اس کا اوتار یا مظہر خیال کیا جاتا تھا اس لئے اس کو یہ حیرت ہوئی کہ موسیٰ یہ انوکھا لفظ رب العالمین کا کیا بول رہا ہے ؟ اور یہ بات تو ظاہر ہے کہ عالمگیر ربوبیت کا تخیل تو ویسے ہی مشرکانہ دماغ کی گرفت سے باہر ہے اور جاہل دماغ الگ الگ اصناف ‘ موجودات کے دیوی دیوتا تو سمجھ لیتے ہیں لیکن اس حقیقت کو قبول کرنے میں وہ اپنے آپ کو تنگ پاتے ہیں کہ کوئی ایک پروردگار ساری کائنات کا ہے چناچہ تورات میں ہے کہ ” فرعون نے کہا کہ خداوند کون ہے کہ میں اس کی آواز کو سنوں کہ بنی اسرائیل کو جانے دوں ؟ میں خداوند کو نہیں جانتا اور نہ ہی بنی اسرائیل کو جانے دوں گا ۔ “ (خروج 5 : 3) اور اس سے ملتی جلتی بات سورة القصص کی آیت 28 میں بھی بیان کی گئی ہے ۔
Top