Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 24
قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبُّ السَّمٰوٰتِ : رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
(موسیٰ نے) کہا وہی جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (ان سب کا بھی) اگر تم یقین کرو
دعوت کی راہ میں ایک قدم مزید اٹھاتے ہوئے حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا : 24۔ حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے زیادہ زور دار طریقہ سے پروردگار عالم کی صفت ہمہ گیری پر دلیل دے دی کہ وہی تو رب العالمین ہے جو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کا رب ہے کہ دائرہ امکان میں کوئی شے بھی اس کی خالقیت ومالکیت اور ربوبیت سے باہر نہیں ہے اور یہ بات مصریوں کے لئے تعجب خیز تھی کیوں ؟ اس لئے کہ وہ آسمان ‘ زمین اور فضائے درمیانی تینوں کے الگ الگ خدا متصور کرتے تھے اور ظاہر ہے کہ کسی قوم کے قومی نظریہ کے خلاف بات کرنا ان کو تعجب میں ڈالنا ہی ہوتا ہے اگرچہ ان کا اپنا عقیدہ کتنا ہی تعجب خیز ہو لیکن جو عقیدہ من حیث القوم مان لیا گیا ہو اس کا تعجب کسی کو نظر نہیں آتا ۔ آج باقی اقوام کو چھوڑ کر صرف قوم مسلم ہی کو لے لیجئے کہ ان میں کتنے عقائد ہیں جو من حیث القوم یا من حیث الخاندان وقبیلہ یا من حیث العلاقہ تسلیم کر لئے گئے ہیں لیکن اس پر کسی قوم ‘ کسی خاندان وقبیلہ یا علاقہ کو تعجب کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا بلکہ ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی سب کئے جاتے ہیں اور کسی کو ان کی برائی اور حقیقت نظر نہیں آتی بلکہ اس کا خلاف شاق گزرتا ہے اور اب سب لوگ اس کو اندھا دھند کئے جاتے ہیں اور کسی کے بس کی بات نہیں کہ اس سے کنارہ کشی اختیار کر جائے اور ایسی باتیں دین میں پائی جاتی ہیں اور دنیوی زندگی کا بھی ایک حصہ بن کر رہ گئی ہیں اور اس تعجب پر مزید تعجب یہ ہے کہ اس کے خلاف کرنے والا حقیقت کے لحاظ سے کتنا ہی صحیح اور حق پر ہو لیکن اس کو کوئی شخص بھی صحیح کہنے کے لئے تیار نہیں اس لئے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے خلاف کرنے والا خود مضحکہ ہو کر رہ جاتا ہے ، اس لئے کوئی آدمی اس کو صحیح نگاہ سے دیکھنے کے لئے تیار نہیں یہی حال حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کا ہوا ہوگا جیسا کہ آنے والی آیات بتا رہی ہیں ۔
Top