Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا لِمَنْ : انہیں جو حَوْلَهٗٓ : اس کے اردگرد اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ : کیا تم سنتے نہیں
فرعون نے اپنے ارد گرد کے لوگوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو ؟ (جو موسیٰ کہہ رہا ہے)
فرعون نے حاشیہ نشینوں سے کہا کہ سن رہے ہو جو موسیٰ (علیہ السلام) کہہ رہے ہیں : 25۔ فرعون نے درباریوں کو مخاطب کرکے کہا کہ سن رہے ہو جو موسیٰ (علیہ السلام) کہہ رہا ہے ؟ ظاہر ہے کہ جو بات موسیٰ (علیہ السلام) نے کہی وہ پورے اس معاشرہ کے عقیدہ کے خلاف تھی اور جہالت کا سب سے بڑا کارنامہ یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے عقیدہ کے خلاف بات کبھی نہیں سن سکتے لہذا وہ سنتے ہی بےاختیار کوئی قدم اٹھا دیتے ہیں اور قوم کے مذہبی ٹھیکیدار اور سیاسی لیڈر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی پشت پر ہاتھ رکھ دیتے ہیں اور جذبات کی اس لہر میں وہ ان سے جو کچھ کرانا چاہتے ہیں کرا لیتے ہیں ، فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) کی بات سن کر اپنے درباریوں کی طرف دیکھا اور تعجب و استہزاء کے ملے جلے لہجے میں اس نے ان سے پوچھا کہ سن لیا ہے تم لوگوں نے جو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ۔
Top