Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 48
رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ
رَبِّ : رب مُوْسٰي : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون
جو موسیٰ اور ہارون (علیہم السلام) کا پروردگار ہے
اصل رب وہی رب ہے جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے : 48۔ ساحران مصر نے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے مقابلہ میں میدان مناظرہ میں اترے تھے انہوں نے اپنے ایمان کی مکمل وضاحت بھی کردی کہ ہم اس رب کے رب ہونے کا اعلان کر رہے ہیں جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے اور اس طرح مزید وضاحت ہوگئی کہ مشرک کے رب ماننے اور موحد کے رب ماننے میں جو واضح فرق تھا وہ وضاحت کے ساتھ بیان ہوگیا ۔ بلاشبہ مشرکین بھی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کو رب مانتے ہیں لیکن ان کے رب ماننے اور موحد کے رب ماننے میں جو خاص فرق ہوتا ہے وہ یہی ہے کہ مشرک اللہ کو رب کہتے ہیں اور مانتے ہیں اور غیر اللہ میں سے نبیوں ‘ ولیوں اور بزرگوں کو بھی اپنے حاجت روا اور مشکل کشا ‘ بگڑی بنانے والے سمجھتے ہیں اور ان کے نام کے وظیفے پڑھتے ہیں ‘ ان کو پکارتے اور سورتے ہیں حالانکہ یہی وہ شرک ہے جس کے وہ مرتکب ہوتے ہیں آج کے مشرک بھی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کو اپنا رب مانتے ہیں لیکن ساتھ اس طرح کے شرک کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے ان کو خالص توحید کی دعوت دی جاتی ہے اور یہی دعوت انبیاء کرام کی دعوت تھی لیکن افسوس کہ لوگوں نے اس کو کبھی بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ سے شرک اور اسلام دونوں کو ملانے کی کوشش میں مصروف رہے حالانکہ کفر وشرک اور توحید واسلام آپس میں ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ضدین کبھی مخلوق میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں اور اسی طرح ہر مخلوق کے لئے اس کی ضد کا ہونا ضروری اور لازمی ہے کوئی مخلوق بھی ضد کے سوا ممکن نہیں ۔
Top