Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 85
وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِۙ
وَاجْعَلْنِيْ : اور تو مجھے بنا دے مِنْ وَّرَثَةِ : وارثوں میں سے جَنَّةِ : بہشت النَّعِيْمِ : نعمتوں والی
اور مجھے ان میں شامل فرما دے جو نعمت والی جنت کے وارث ہوں گے
فرمایا اے میرے رب مجھے جنت نعیم کا مستحق ٹھہرادے : 85۔ اللہ کا جلیل القدر رسول ونبی اور بہت سے انبیاء کرام (علیہ السلام) کا جد اعلی اپنے پروردگار سے جنت نعیم کی درخواست کر رہا ہے اور اس طرح اپنی امت اور بعد میں آنے والی سوری امتوں پر ثابت کردیا ہے کہ انبیاء کرام (علیہ السلام) اور رسول عظام بھی لوگوں کی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے نہیں بھیجے جاتے تھے بلکہ راہنمائی کے لئے مبعوث ہوتے تھے اور لوگوں کو ہر بات جو کرنے کی ہوتی کرکے دکھاتے تھے تاکہ وہ بھی ان کی پیروی میں وہی کریں جو وہ کر رہے ہیں اس لئے آپ کی دعا کا مخصوص انداز واضح کیا جا رہا ہے کہ تاکہ ہمارے باعث اسوہ اور نمونہ ہو کہ باوجود برائیوں سے بچنے اور نیک کام کرنے کے اللہ رب کریم سے مغفرت کی دعا جاری وساری رکھنی چاہئے کہ دعا بھی فی نفسہ عبادت ہے اور نبی ورسول سے بڑھ کر اور کون زیادہ زاہد وعابد ہو سکتا ہے اور اس طرح اپنے لئے دعا مغفرت کرنے کے بعد اپنے باپ کے لئے جو آپ کو ملک بدر کرنے والا اور مار مار کر ہلاک کردینے کی دھمکیاں دینے والا تھا ۔ اس کیلئے بھی درخواست کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو اس طرح ادب سکھائیں کہ لوگ بھی اپنے لئے دعائیں کرتے وقت اپنے عزیزوں اور بزرگوں کو اپنی دعاؤں میں حصہ دار ٹھہرائیں اور ان کے لئے بخشش طلب کرتے رہیں ہاں اگر مکمل ثبوت موجود ہو کہ میرے والدین مسلمان نہیں تھے تو درخواست کی ضرورت نہیں لیکن ہم میں سے ایسا کون ہے جو اس قدر گہرا علم رکھتا ہو تاہم جب تک والدین زندہ ہوں ان کی ہدایت اور مغفرت کی دعا کرتے رہنا چاہئے اگرچہ وہ بظاہر مخالف ہی ہوں ۔
Top