Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 94
فَكُبْكِبُوْا فِیْهَا هُمْ وَ الْغَاوٗنَۙ
فَكُبْكِبُوْا فِيْهَا : پھر اوندھے منہ ڈالے جائیں گے اس میں هُمْ : وہ وَ : اور الْغَاوٗنَ : گمراہ
پھر اس میں وہ اور گمراہ لوگ اوندھے ڈالے جائیں گے
سرکشوں کو دوزخ میں اوندھا کرکے ڈال دیا جائے گا : 94۔ زیر نظر آیت میں گزشتہ پکارے جانے والے جن معبودان باطل کا ذکر جاری تھا اس کے متعلق ہمارے مفسرین کے درمیان ایک جھگڑا چل رہا ہے ، ایک فریق خصوصا وہ جو اس وقت اپنے آپ کو سواد اعظم کے نام سے موسوم کرتا ہے اور آج کل لوگ ان کو رضا خانی کہتے ہیں ان کا مؤقف یہ ہے کہ یہ سارے ” من دون اللہ “ جن کا یہاں ذکر ہو رہا ہے یہ بت ہیں جن کو کفار ومشرکین پوجتے تھے اور ان کی عبادت کرتے تھے لیکن دوسرا فریق اگرچہ وہ چھوٹا ہے وہ کہتا ہے کہ ان سے مراد سب لوگ ہیں جنہوں نے خود اپنے آپ کو اس رنگ میں پیش کیا کہ مذہبی رہنما ہیں اور اس لحاظ سے ہمیں پروانہ مل چکا ہے کہ جو لوگ ہم کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھیں ‘ ان کی حاجتیں پوری کریں اور ان کی سفارش کرکے ان کو بخشوائیں یا یہ کہ وہ اپنی پرستش پر راضی تھے اور لوگوں سے شیرینیاں وصول کرتے اور ان کو جنت کی خوشخبریاں دیتے تھے اور اپنی بیعت کو انہوں نے جنت کا سرٹیفکیت قرار دے رکھا تھا اور لوگ یعنی مریدین ان سے اس طرح کی عقیدت رکھتے تھے خواہ انکے مرنے کے بعد لوگوں نے انکے بت بھی بنا لئے اور ان کی پرستش کی جاتی تھی جیسا کہ آج کل بھی پیروں اور مرشدوں اور شیخ الشیوخ کے ناموں سے اور اس طرح گدی نشینوں اور سجادہ نشینوں کے ناموں سے لوگوں میں معروف ہیں سب کے سب کو اس طرح اوندھا کر کے منہ کے بل دوزخ میں گرایا جائے گا اور اس وقت ان کے مریدین ان کی اپنی آنکھوں سے دوزخ میں گرتا دیکھیں گے اور وہ لڑھکنیاں کھاتے ہوئے نیچے جا گریں گے ، اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جو لوگ اس روز سے بالکل پخنت ہیں ان کو جنکی پرستش کرتے ہیں اور ان کے معاون و مددگار سب کو دوزخ میں الٹا کرکے پھینک دیا جائے گا۔ (کبکبوا) کی اسل ک ب ب ہے اور ” کب “ کسی چیز کے منہ کے بل گرانا ہے اس کی بحث سورة النحل ۔۔۔۔۔ کی آیت 10 میں آئے گی اور سورة الملک کی آیت 22 میں انشاء اللہ العزیز ۔ اوندھے گرانا اور اس عمل کو بار بار دہرانا بھی بیان کیا گیا ہے ۔
Top