Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(ملکہ نے) کہا اے سردارو ! میرے پاس ایک بڑی بزرگی والا خط ڈالا گیا ہے
ملکہ نے خط دیکھا ‘ پڑھا اور اپنے اعوان وانصار کے سامنے ذکر کیا : 29۔ ملکہ سبا نے خط موصول ہونے پر اس کو پڑھا اور بلاشبہ سمجھ کر پڑھا اور پھر اپنے اعوان وانصار کو بتایا کہ میری طرف ایک نہایت ہی اہم خط آیا ہے اور بلاشبہ وہ ایک معزز آدمی کی طرف سے معزز تحریر ہے ، معلوم ہوتا ہے کہ ملکہ سیاست میں منجھی ہوئی تھی اگرچہ وہ سورج پرست تھی اور بلاشبہ ذہانت بھی ایک خداداد چیز ہے ملکہ نے اس خط کو جو سلیمان (علیہ السلام) کی طرف اس کو پہنچایا گیا تھا اس پر کریم کا لفظ بول کر اپنی ذہانت کا ثبوت پیش کردیا اور اس ذہانت سے ہماری مراد فطانت اور عقل مندی ہے ۔ زیر نظر آیت کے لفظ (القی) پر بھی ہمارے مفسرین نے بہت بحث کی ہے اور ہم نے بھی اس کی وضاحت عروۃ الوثقی میں سلیمان (علیہ السلام) کی مختصر سرگزشت کے مضمون میں کردی ہے وہیں سے ملاحظہ کرلیں۔
Top