Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
(ان وڈیروں نے) کہا کہ آپس میں قسم کھاؤ کہ ہم ایک رات کو اس پر اور اس کے لوگوں پر شب خون ماریں گے (ان کو قتل کریں گے) پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم تو ان کے گھروں کی ہلاکت کے وقت یہاں موجود ہی نہیں تھے اور بلاشبہ ہم سچ کہتے ہیں
صالح (علیہ السلام) کے 9 سرداروں نے اتحاد کیا کہ صالح (علیہ السلام) کو ٹھکانے لگا دیا جائے : 49۔ صالح (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں نے آپس میں سرجوڑے اور مشورہ کیا کہ اگر صالح کو کسی ایک قبیلہ کی طرف سے کوئی گزند پہنچی تو صالح (علیہ السلام) کا قبیلہ اس قبیلہ کا دشمن ہوجائے گا آپس میں جنگ چھڑ جانے کا خطرہ ہے اگر صالح کو اسی طرح چھوڑ دیا جائے تو اس کا نتیجہ بھی پوری قوم کو بھگتنا پڑے گا ۔ آج بھی بڑے بڑے شہروں ‘ گاؤں اور دیہات میں جو و ڈیرے ہوتے ہیں وہ اپنی مخالفتوں کے باوجود اپنے ذاتی معاملات میں مل بیٹھتے ہیں اور آپس میں اندر ہی اندر ایسے معاہدے کرلیتے ہیں جن معاہدوں کے باعث وہ اپنے ذاتی نقصانات سے بال بال بچ جاتے ہیں اور یہ صورت حال آج سے نہیں بلکہ شروع سے چلی آرہی ہے ، صالح (علیہ السلام) کی قوم کے و ڈیرے اپنے سارے اختلافات کے باوجود کسی خاص مقام پر اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے مل کر اس تحریک کو ختم کرنے کی ایک سازش سوچی ، قرآن کریم نے اس جگہ اس سازش کا ذکر کیا ہے ، انہوں نے آپس میں ملے گیا کہ ایک ایسا دن متعین کرلیا جائے جس روز ہم سب سردار اپنی بستی اور علاقے سے کسی نہ کسی طرف اپنے اپنے کاموں کے بہانے نکل جائیں اور رات کو شب خون مروا کر صالح اور اس کے سارے گھروں کا کام تمام کردیا جائے اچھا اگر سب نہیں تو اصل بیماری تو ختم ہوگی جب صالح سے پوری قوم کو نجات مل جائے گی اس طرح جب صالح کو ٹھکانے لگا دیا گیا تو تم سب اپنے اپنے گھروں میں واپس لوٹ جانا ۔ صالح کا خاندان جس میں کم ازکم ان کا اصل لیڈر تو نہیں ہوگا جب اٹھے گا اور تحقیق کرے گا تو اس کو معلوم ہوگا کہ یہ تو سب کے سب اس روز یہاں موجود ہی نہ تھے لہذا اس طرح قوم کے سارے لیڈر اس خون سے بری الذمہ قرار پائیں گے اور اب ہم سب کو تو معلوم ہی ہے کہ اس معاملہ میں ہم کو حرکت کرکے اس کی تفتیش نہیں کرانا ہے بلکہ سب اپنی اپنی جگہ یہی بیان دیں گے کہ صاحب ہم تو گھر پر موجود ہی نہ تھے لیکن اب اس بحث کو زیادہ طول نہ دو اس بیماری سے تو ہم سب کو نجات ملی کہ یہ تو ہم سب کے لئے ایک جیسا خطرہ تھا اس طرح اس بیان میں جب صالح (علیہ السلام) کا اصل خاندان بھی موجود رہے تو یہ بات یقینا یہیں ختم کی جاسکتی ہے اس مشورہ پر وہ سب متفق ہوئے اور آپس میں قسمیں بھی کھائیں کہ ہم سب کا بیان اس میٹنگ کے فیصلہ کے مطابق ہوگا ، دراصل یہ نبی کریم ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ اے رسول ! محمد رسول اللہ ! اگر آپ ﷺ کے خلاف آپ ﷺ کی قوم نے ایک محاذ قائم کیا ہے اور آپ ﷺ کو راستہ سے ہٹانے کی سوچی ہے تو یہ کوئی نئی سکیم نہیں ایسے سکیمر پہلے بھی تھے اور اس طرح کی سکیمیں بھی پہلے سوچی جا چکی ہیں آپ تسلی رکھیں کہ جب صالح (علیہ السلام) کے خلاف پوری قوم نے ایک فیصلہ کرلیا تھا تو جس ذات نے اس وقت صالح (علیہ السلام) کو بچالیا تھا اور اس کا بال بھی وہ بیکانہ کر پائین تھے اسی طرح وہ ذات آج آپ کو بھی بچائے گی اور یہ لوگ تیرا بال بھی بیکا نہیں کر پائیں گے ‘ آپ اپنا کام جاری رکھیں جب وقت آئے گا تو یقینا وہی ہوگا جو پہلے ہوتا آیا ہے ۔
Top