Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 16
لَقَدْ وُعِدْنَا هٰذَا نَحْنُ وَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
لَقَدْ وُعِدْنَا : تحقیق وعدہ کیا گیا ہم سے هٰذَا : یہ۔ یہی نَحْنُ : ہم وَاٰبَآؤُنَا : اور ہمارے باپ دادا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر۔ صرف اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : اگلے
اس کا وعدہ تو ہم سے اور ہمارے آباو اجداد سے پہلے سے ہوتا آیا ہے ، کچھ نہیں ہے یہ مگر سب پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں ، (جن کی کوئی اصل نہیں)
یہ وعدہ صرف ہم میں نہیں ہمارے آباؤاجداد کو بھی دیا گیا تھا پھر کیا وہ پورا ہوگیا ؟ 68۔ یہ ان لابجھکڑوں کی سب سے بڑی اور وزنی دلیل کہ یہ وعدہ جو آج ہم کو دیا جارہا ہے صرف ہم کو نہیں ہمارے باپ دادوں کو بھی دیا جاتا رہا ہے پھر کیا ان کے ساتھ یہ کیا گیا وعدہ پورا ہوگیا کہ اب ہم سے یہ کیا جا رہا ہے نہ ان کو کہی گئی بات کی کوئی حقیقت تھی اور نہ ہی ہمارے ساتھ اس طرح کی کی گئی باتوں کی کوئی حقیقت ہے اس لئے ہم اس پر کیوں یقین کریں اور کیسے یقین کریں ؟ کوئی بات ہو تو آدمی اس پر یقین کرے جس بات کا کوئی سرپیر بھی نہیں اس پر یقین کیا خاک کریں گے ؟ ہاں ! یہ صرف اور صرف کہانیاں ہیں جو پہلوں سے بھی کہی گئیں اور ہم کو بھی کہی جا رہی ہیں ۔ وہ دلائل جو قیامت کے اثابت پر پیش کئے گئے اور قرآن کریم نے انکو بڑی شرع وبسط کے ساتھ کھول کھول کر بیان کیا وہ سب کے سب صاحب عقل وفکر لوگوں کے لئے ہیں اور یہ لوگ عقل وفکر کی بات کو کبھی قبول نہیں کرتے اب اس کا علاج تو یہ ہے کہ وہ قیامت کی گھڑی ان کے سامنے لاکھڑی کی جائے اچھا اگر اس کو لایا جائے تو یہ اس وقت ماننے کے کب رہیں گے ان کو تو یہاں سے کوچ ہوچکا ہوگا اور پھر یہ سوال کن سے کیا جائے گا اور کیوں کیا جائے گا ؟ ان کو تو بار بار یہ بتایا گیا تھا کہ (من مات قد قامت قیامت ہ) کہ جو شخص مر گیا گویا اس کی قیامت آگئی اس میں اگر کوئی فرق ہے تو صرف یہ ہے کہ یہ ایک فرد کی قیامت ہے وہ تمام دنیا کی قیامت ہوگی ۔ پھر ان کی آنکھوں کے سامنے کیا افراد کی قیامت نہیں آئی ؟ اگر آئی ہے تو اسی طرح تمام مخلوق کی قیامت ہوگی یا تو وہ اس قیامت سے جو ان کی آنکھوں کے سامنے آئی ہے روک کر دکھا دیں اور کسی فرد پر طاری نہ ہونے دیں اگر اس کو وہ روک بھی نہیں سکتے تو اس طرح جب وہ مجموعی قیامت آئے گی تو یہ لوگ اس وقت کہاں ہوں گے کہ ان سے یہ سوال پوچھ لیا جائے کہ کیا اب تم نے اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے یا نہیں ؟ اس کے لئے تو بس انتظار ہے اور چاہئے کہ وہ کریں اور ایک دن وہ وقت آجائے گا کہ یہ اس سے دو چار ہوجائیں گے ہاں ! پھر بعد از قیامت سے ملاقات ہوگی تو ان سے یہ سوال بھی ہوگا لیکن بےفائدہ کہ وقت ان کا نکل چکا ہوگا ۔
Top