Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو کوئی نیکی لے کر حاضر ہوگا اس کو اس سے بہتر اجر ملے گا اور ان کو اس دن کی گھبراہٹ سے بھی امن ہو گا
نیکی کمانے والوں کا استقبال اچھی طرح کیا جائے گا اور وہ نہیں گھبرائیں گے : 89۔ جو شخص نیکی کما کر لائے گا اس کو اس کام کا بدلہ اس کی نیکی سے دس گنا زیادہ دیا جائے گا بعض کے لئے ستر یا سات سو تک بھی اس کو بڑھایا جاسکتا ہے اور ان کو اس روز یقینا کسی طرح کی گھبراہٹ نہیں ہوگی بلکہ وہ ہر طرح سے مطمئن نظر آئیں گے اور ان کے چہرے بھی تروتازہ ہوں گے اور ان پر کسی طرح کی پریشانی اور گھبراہٹ نظر نہیں آئے گی کیونکہ ان کے میں کسی طرح کا کوئی کھٹکا نہیں ہوگا ، انسان کے دل کا چور ہی دراصل اس کی گھبراہٹ کا باعث ہوتا ہے اور جب دل پاک اور صاف اس قدر اطمینان ہوتا ہے کہ گھبراہٹ نام کی کوئی شے انسان کے قریب بھی نہیں آتی ، بیماری کوئی بھی اچھی نہیں لیکن جس شخص کے دل میں اطمینان نہ ہو اس کی پریشانی کا کیا عالم ہوتا ہے کچھ نہ پوچھئے بلکہ اللہ کی پناہ طلب کیجئے کہ کسی کروٹ بھی انسان کو چین نہیں آتا اور وہ اس دنیا میں (آیت) ” لا یموت فیھا ولا یحی ) کا مصداق ہوتا ہے اور آخرت کی پریشانی تو ویسے بھی دنیا کی پریشانی کے مقابلہ میں بہت سخت ہوگی ۔ زیر نظر آیت میں قیامت کے ہولناک مناظر اور روح فرسا واقعات کا ذکر کرکے فرمایا اس روز میرے وہ بندے جو میری رضا کے حصول کے لئے اپنی زندگیاں قربان کرکے حاضر ہوں گے وہ پریشان اور ہراساں نہیں ہوں گے بلکہ آج کا دن تو ان کے لئے بڑی ہی شادمانیوں اور مسرتوں کا دن ہوگا اس لئے کہ اس دن تو ان کو ان کے نیک اعمال کا اجر ملے گا اور پھر اجر دینے والا بھی خود اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی ہوگا جس سے بڑا کوئی غنی اور جس بڑا کوئی کریم نہیں بلاشبہ جب وہ دیتا ہے تو انسان اس کو گن بھی نہیں سکتا اور سمجھ بھی نہیں سکتا کہ میرے لئے یہ کہاں سے اور کیسے محفوظ کیا گیا تھا ۔
Top