Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 92
وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَتْلُوَا : میں تلاوت کروں الْقُرْاٰنَ : قرآن فَمَنِ : پس جو اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا يَهْتَدِيْ : وہ ہدایت پاتا ہے لِنَفْسِهٖ : اپنی ذات کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَقُلْ : تو فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ : ڈرانے میں سے (ڈرانے والا ہوں
اور یہ بھی کہ قرآن پڑھ کر سنایا کروں ، پس جو شخص ہدایت کی راہ اختیار کرتا ہے بلاشبہ وہ اپنے ہی لیے راہ ہدایت اختیار کرتا ہے اور جو شخص (راہ ہدایت سے) بہک گیا تو آپ ﷺ (اے پیغمبر اسلام ! ) اس سے فرما دیں کہ میں تو بس (بھولنے والوں کو) ڈرانے والا ہوں (ڈرانے والوں سے)
میرا کام تم کو قرآن کریم سنانا ہے ہدایت دینا نہیں اور جو یندہ ہی یا بندہ ہوتا ہے : 92۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ اپنی قوم کے لوگوں کو مخاطب کرکے فرما رہے ہیں کہ میرا کام یہ ہے کہ میں تم کو قرآن کریم کی تلاوت سناؤں کیونکہ وہ تمہاری اپنی ہی زبان میں نازل ہوا ہے اور اس نے براہ راست تم کو مخاطب کیا ہے ہدایت دینا میرے اختیار میں نہیں ہاں ! تم میں سے جو شخص ہدایت حاصل کرے گا اس کا اپنا فائدہ ہے اور جس نے اس سے ہدایت حاصل کرنے کی کوشش نہ کی اور اپنی گمراہی پر جما رہا تو اس کا نقصان اس کو پہنچے گا میرا کام تو بس ڈرانا ہے اور میں اپنا کام کر رہا ہوں اور جب تک ہوں کرتا رہوں گا ۔ سبحان اللہ ! کس طرح نبی اعظم وآخر ﷺ کو تعلیم دی گئی ہے کہ اپنی قوم کے لوگوں کو بتا دو جو تم سے کہتے ہیں کہ آپ نے خود یہ کتاب تصنیف کی ہے یا تم کسی سے سیکھ کر آئے ہو اور پھر لوگوں کو سنا دیتے ہو تاکہ لوگ تم کو اپنا پیشوا مان لیں اور ہر طرف تمہاری عزت و تکریم ہونے لگے نادانو ! ایسی بات نہیں جیسا کہ تم سمجھ رہے ہو مجھے تو اپنے مالک و خالق نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کا کلام پڑھ کر تم کو سناؤں تاکہ تم لوگ گمراہی سے بچ جاؤ اور جب تم قیامت کے روز رب العزت کی بارگاہ میں حاضر ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی رفاقت نصیب ہو اور جنت کی ابدی نعمتوں سے تمہیں سرفراز کردیا جائے ، غور سے سن لو کہ یہ نبوت میرا کوئی کاروبار نہیں کہ میں تم سے کوئی دولت حاصل کرنا چاہتا ہوں اور نہ ہی کوئی جماعت بنا کر مسند اقتدار پر قابض ہونا چاہتا ہوں جیسا کہ تم کو خیال ہے دراصل شیشہ میں تم اپنا منہ دیکھتے ہو اور تم کو وہی کچھ نظر آتا ہے جو کچھ تم ہو ۔ میں تو تمہارا سچا خیر خواہ ہوں ‘ تمہیں بروقت فسق وفجور اور گمراہی کے انجام سے خبردار کر رہا ہوں ، اگر تم نے میری بات مان لی تو اس کا فائدہ تم ہی کو ہوگا اور اگر انکار ہی کرتے رہے تو اس کا وبال بھی تم ہی کو اٹھانا پڑے گا ، میں کیا ہوں ؟ نذیر ہوں اور تم کو برے انجام سے ڈرانا میرا کام ہے اور وہ مجھ سے جہاں تک ہوسکا تمہاری آنکھوں کے سامنے ہے :
Top