Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 93
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ سَیُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ فَتَعْرِفُوْنَهَا١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَقُلِ : اور فرما دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے سَيُرِيْكُمْ : وہ جلد دکھا دے گا تمہیں اٰيٰتِهٖ : اپنی نشانیاں فَتَعْرِفُوْنَهَا : پس تم پہچان لوگے انہیں وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : غافل (بےخبر) عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور آپ ﷺ (اے پیغمبر اسلام ! ) کہہ دیجئے کہ سب اچھی تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں وہ جلدی ہی تم کو اپنی نشانیاں دکھائے گا ، تم ان کو پہچان لو گے اور تیرا رب (ان) کاموں سے بیخبر نہیں جو تم کرتے ہو
آپ ﷺ اپنی صدا کا اعلان کر دیجئے کہ تمہارا رب تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے : 93۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ خالص اللہ تعالیٰ کی تعریف کا نعرہ بلند کیجئے کہ ساری تعریفوں اور ساری حمدوں کا مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے مجھ کو قرآن کریم جیسی نعمت سے نوازا ہے اگر تم اس قرآن کریم کی قدر نہیں کر رہے اور مجھے سے بار بار نشانیاں ہی طلب کر رہے ہو اور اس قرآن کریم کو جو دنیا جہان کی ساری نشانیوں سے بڑی نشانی ہے تو یاد رکھو کہ جس طرح کی نشانی تم طلب کر رہے ہو وہ عنقریب تم کو بھی دکھائے گا اور اس طرح دکھائے گا کہ تم کو اعتراف کرنا پڑے گا کہ ہاں یہ وہی نشانی ہے جس کی ہم کو طلب تھی اور تم یقینا اس نشانی کو پہچان لو گے ہاں ہاں ! اس نشانی کو بھی جس کی تم کو طلب تھی اور تم اپنے اس انجام کو پہچان جاؤ گے جس کی طرف میں تم کو بار بار توجہ دلا رہا ہوں اور ایک بار بھی کان کھول کر سن لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے جو تم کئے جا رہے ہو ۔ ظاہر ہے کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اس کو شرارتوں کے سوا اور کچھ نہیں کہا جاسکتا اور پھر یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ شرارتیں کون کرتے ہیں ؟ ظاہر ہے کہ شرارتی اور شرارتیوں کا جو انجام ہونے والا ہے اور جو انجام ہوگا وہ اس وقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں اور یقینا کل بھی وہی ہوگا جو آج نظر آرہا ہے کیونکہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے کسی بات کو مبہم نہیں رہنے دیابل کہ ہر بات کی پوری وضاحت کردی ہے ۔ اور اسی مضمون پر ہم (سورۃ النمل) کی تفسیر کو ختم کرتے ہیں وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت والیہ انیب “۔ عبدالکریم اثری : ٹھٹہ عالیہ 2۔ مئی 1997 ء
Top