Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 14
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب بَلَغَ اَشُدَّهٗ : وہ پہنچا اپنی جوانی وَاسْتَوٰٓى : اور پورا (توانا) ہوگیا اٰتَيْنٰهُ : ہم نے عطا کیا اسے حُكْمًا : حکمت وَّعِلْمًا : اور علم وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیا کرتے ہیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب وہ (موسیٰ ) پورے شباب کو پہنچ گیا اور درست ہوگیا تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا کیا اور اس طرح ہم نیک کردار لوگوں کو اجر دیا کرتے ہیں
موسیٰ کا بچپن نکل گیا اور اب وہ بلوغت کو پہنچا اور اللہ نے علم و حکمت سے اسے نوازا : 14۔ اس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کا بچپن نہایت ناز ونعمت اور آسائش و آرام کے ساتھ گزرا والدین کی گود میں بھی رہا اور شاہی مزاج کے مطابق پرورش بھی پائی اور ہوتے ہوتے وہ اب ماشاء اللہ جوان ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے عقل وفکر بھی وافر عطا کیا تھا اور ماحول بھی بہت بہتر عطا کیا اور شہزادگی میں کا بچپن گزر گیا اور اب وہ ہر لحاظ سے جوان تھا عمر کا لحاظ سے بھی ‘ قوت کے لحاظ سے بھی اور عقل وفکر کے لحاظ سے بھی اور اس طرح وہ خوب کار ہوگیا جس طرح لوگ خوب کار ہوتے ہیں اور اس کی ساری سوئی ہوئی قوتیں بیدار ہونے لگیں اور اب اس کو یہ معلوم ہوگیا کہ وہ فرعون کے پاس کس طرح گیا اور اس کا اصل تعلق فرعون سے نہیں بلکہ بنی اسرائیل سے ہے گویا اب وہ فرعونی محل کا شہزادہ ہے اور قوم بنی اسرائیل کا ایک درد مند نوجوان ہے ۔ قرآن کریم نے صرف یہ کہہ کر ” جب اس کی نشو ونما مکمل ہوگئی تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا “ اس بات کی وضاحت کردی کہ جوان ہونے کے ساتھ ساتھ آپ ان ساری حالات سے آگاہ ہوگئے کہ آپ کا تعلق قوم بنی اسرائیل سے ہے اور وہ کسی طرح فرعون کے پاس سکیم الہی کے تحت پہنچائے گئے اور پھر کس طرح روز اول ہی سے اپنی والدہ کے پاس رہنے اور ان کی باتیں سننے کا موقع مل گیا تھا اس ساری صورت سے آپ اچھی طرح آگاہ ہوگئے تھے نیز آپ کو اپنے جلیل القدر آباء و اجداد کے منصب نبوت پر بھی آگاہی ہوچکی تھی ، آپ نے جب دیکھا کہ فرعون خود خدا بنا بیٹھا ہے اور لوگوں سے اپنی پرستش کراتا ہے اور اس طرح سورج کی بھی جس کا وہ دیوتا کہلاتا ہے تو بلاشبہ آپ کا موحد ذہن اس شرک کو زیادہ دیر تک برداشت نہ کرسکا اور خاندان یعقوب کے خوش نے جوش مارا اور آپ نے فرعون کو اس ظلم وستم سے حتی الامکان روکنے کی کوشش کی اور ظاہر ہے کہ اب فرعون کو بھی یہ بات کوئی سمجھانے کی نہیں تھی کہ اس نوجوان کا تعلق قوم بنی اسرائیل سے ہے اور اس طرح یقینا دونوں میں کچھ کدورت پیدا ہوچکی ہوگی لیکن اب اس کے لئے کوئی چارہ کار نہ رہا تھا کہ وہ موسیٰ سے مکمل طور پر الگ ہوجائے کیونکہ جوانی تک پہنچے پہنچتے یقینا دربار فرعون میں بھی آپ نے ایک مقام پیدا کرلیا ہوگا جو فطری طور پر بھی پیدا ہونا چاہئے تھا کہ فرعون نے آپ کو متبنی قرار دے لیا تھا اور ان حالات میں شاید آپ مستقل طور پر بنی اسرائیل ہی کی بستی میں رہنے لگے تھے جو قصر شاہی سے کچھ فاصلے پر تھی۔
Top