Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 21
فَخَرَجَ مِنْهَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ١٘ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَخَرَجَ : پس وہ نکلا مِنْهَا : وہاں سے خَآئِفًا : ڈرتے ہوئے يَّتَرَقَّبُ : انتظار کرتے ہوئے قَالَ : اس نے کہا (دعا کی) رَبِّ : اے میرے پروردگار نَجِّنِيْ : مجھے بچا لے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
پس (موسیٰ (علیہ السلام) ڈرتے ڈرتے شہر سے نکل کھڑا ہوا کہ شاید اب کیا ہوتا ہے اور (اللہ سے) التجا کی کہ اے پروردگار ! مجھے اس ظالم قوم سے نجات عطا فرما
موسیٰ (علیہ السلام) نے خاموشی سے اس شہر کو چھوڑ دیا اور مدین کی راہ لی : 21۔ ہم نے پہلے بھی وضاحت سے تحریر کیا ہے اور اب بھی کہتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دوست کے مشورہ کے مطابق جب مصر کو چھوڑنے کا پختہ ارادہ کیا تو وہاں سے نکل کر اس طرف کو چلے جس طرف سے مصر کے اندر رہتے ہوئے کسی اللہ کے بندے کا ذکر سنا تھا کہ وہ بہت ہی نیک اور صالح انسان ہے جس کی تفصیل پیچھے سورة الکہف میں گزر چکی ہے اور یہ بھی کہ جب آپ مصر سے نکلے تو ایک آدمی آپ کے ساتھ نکلا آپ نے اپنے ساتھ اس کو لیا وہ یہی اطلاع دینے والا شخص تھا یوشع بن نون یا کوئی دوسرا شخص بہرحال اس سفر میں وہ اکیلے نہیں تھے اور یہ سفر مصر سے نکلنے کے بعد مدین پہنچنے سے پہلے آپ کو پیش آیا تھا یا یوں کہیں کہ آپ نے اختیار کیا تھا اور بلاشبہ اس وقت ابھی آپ نبوت پر فائز نہیں ہوئے تھے اور آپ کی عمر کا انتیسواں یا تیسواں سال گزر رہا تھا ۔ مختصر یہ کہ مصر سے نکل کر آپ کو وہ سفر درپیش ہوا جو مجمع البحرین کی طرف تھا اور وہاں تک موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ایک اور نوجوان بھی موجود تھا جب مجمع البحرین پر موسیٰ (علیہ السلام) کی ملاقات اس اللہ کے بندے سے ہوئی جس کا لوگوں نے خضر کے نام سے موسوم کیا تو وہاں سے آپ نے اپنے اس ساتھی کو رخصت کردیا اور اپنا سفر اس اللہ کے بندے کے ساتھ شروع کردیا یہ سفر جتنے روز اور جتنا عرصہ بھی جاری رہا جب آپ نے اس کی مصاحبت سے رخصت پائی تو اس وقت آپ نے مدین کا رخ کیا ۔ جب مصر سے مجمع البحرین کو نکلے تو اس وقت بلاشبہ ابھی آپ کو کھٹکا لگا ہوا تھا کہ فرعون چونکہ بپھر چکا ہے ممکن ہے کہ وہ میرا پیچھا کرے اس لئے بارگاہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام میں اس طرح دعا فرمائی کہ ” اے میرے رب ! مجھے اس ظلم وستم کرنے والی قوم سے نجات عطا فرما “ (آیت) ” رب نجنی من القوم الظلمین “۔
Top