Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا : اور جب تَوَجَّهَ : اس نے رخ کیا تِلْقَآءَ : طرف مَدْيَنَ : مدین قَالَ : کہا عَسٰى : امید ہے رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ يَّهْدِيَنِيْ : کہ مجھے دکھائے سَوَآءَ السَّبِيْلِ : سیدھا راستہ
اور (یہ وہ وقت تھا کہ) اس نے مدین کی طرف رخ کیا اور (دِل میں) کہا کہ امید ہے میرا رب مجھے سیدھی راہ فراہم کر دے گا
جب آپ ساتھی سے رخصت ہوئے تو سیدھا مدین کا رخ کیا : 22۔ مدین کے لوگ بھی سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) ہی کی نسل سے تعلق رکھتے تھے کیونکہ یہاں ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے جو بعد میں بنو قطورا کے نام سے معروف ہوئے وہ آباد ہوئے تھے اور انہیں کی نسل سے متعلق تھے ۔ مجمع البحرین والے ساتھی سے جب آپ رخصت ہوئے تو مدین کی طرف رخ کیا کیونکہ یہی ایک ایسا علاقہ تھا جو فرعون کی مملکت سے باہر تھا اور رہائش کے لئے مصر کے مقابہ کا بھی تھا یعنی خوب آباد تھا اور سب سے بڑھ کر یہ مملکت فرعون کے قریب بھی تھا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ خاندان کے اعتبار سے بھی آپ کے لئے بہت مفید تھا لیکن اس مسافر کی حالت بڑی عجیب ہے کہ زندگی بھر کبھی سفر کی صعوبت برداشت نہ کی تھی اور نازونعمت میں پرورش پائی تھی لیکن مشیت ایزدی نے کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا حالانکہ نہ کوئی سواری پاس موجود ہے اور نہ سفر کا کوئی ساتھی ہے اور یہ کہ وہ مسافر ہے جس کی کوئی منزل متعین نہیں کہ کہاں جانا ہے اور کہاں رہنا ہے بس دل میں ایک سہارا ہے تو وہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا ہے ۔ پاؤں چل رہے ہیں اور دل ہے کہ کسی سیدھی راہ کی رہنمائی طلب کر رہا ہے ‘ کس سے ؟ اس سے جو سارے گم گشتہ راہوں کا صراط مستقیم پر لگانے والا ہے بشرطیکہ وہ راہ مستقیم پر لگانے والا ہے بشرطیکہ وہ راہ مستقیم کی طلب رکھتے ہوں کیونکہ یہ بات اس کے قانون میں طے ہے کہ وہ راہ صرف اور صرف انہیں لوگوں کو دکھاتا ہے جو متلاشی ہوتے ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کی طلب قرآن کریم واضح کر رہا ہے کہ آپ مدین کی طرف رواں دواں ہیں اور دل میں کہہ رہے ہیں کہ (آیت) ’ ) ’ عسی ربی ان یھدینی سوآء السبیل “۔
Top