Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 30
فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَلَمَّآ : پھر جب اَتٰىهَا : وہ آیا اس کے پاس نُوْدِيَ : ندا دی گئی مِنْ شَاطِیٴِ : کنارہ سے الْوَادِ الْاَيْمَنِ : میدان وادیاں فِي الْبُقْعَةِ : جگہ میں الْمُبٰرَكَةِ : برکت والی مِنَ الشَّجَرَةِ : ایک درخت سے اَنْ : کہ يّٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّىْٓ اَنَا : بیشک میں اللّٰهُ : اللہ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کا پروردگار
پھر جب اس کے قریب پہنچے تو میدان کی دائیں جانب ایک مبارک مقام پر ایک درخت سے یہ آواز آئی کہ اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں سب جہانوں کا پالنے والا
موسیٰ جب آگ کے قریب پہنچ گئے تو آپ کو وہاں ایک آواز سنائی دی : 30۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا اس آگ کے قریب پہنچنا کیا تھا کہ آپ کو ایک درخت پر ایک روشنی نظر آئی تھی آپ اس کی طرف بڑھتے جاتے تھے اور روشنی دور سے دور ہی ہوتی چلی جا رہی تھی اور پھر وہاں آگ کی بجائے ایک آواز آپ کو سنائی دی وہ آگ کیا تھی ؟ اور آواز کیسی تھی ؟ آواز میں کیا بات آپ کو بتائی گئی ؟ آواز کس کی تھی ؟ کیا اللہ تعالیٰ کی آواز میں قول ولحن بھی ہوتا ہے اور اس طرح کے سوالات کا جواب قبل ازیں ہم عروۃ الوثقی جلد پنچم میں سورة طہ کی آیت 10 تا 14 میں ذکر کر آئے ہیں وہاں سے ملاحظہ کرلیں ۔
Top