Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 3
نَتْلُوْا عَلَیْكَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰى وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
نَتْلُوْا : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ نَّبَاِ : کچھ خبر (احوال) مُوْسٰى : موسیٰ وَفِرْعَوْنَ : اور فرعون بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک لِقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ : ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں
اے پیغمبر اسلام ! ہم آپ کو موسیٰ اور فرعون کا کچھ واقعہ ان لوگوں کے لیے صحیح صحیح سناتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں
موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کی مختلف خبریں بتائی جا رہی ہیں تاکہ لوگ ایمان لائیں : 3۔ سورة القصص 28 ویں سورت ہے اسمیں سے بیس سورتوں میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر آیا ہے اور صرف 8 سورتوں میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر نہیں کیا گیا گزشتہ سورتوں میں موسیٰ (علیہ السلام) اور قوم بنی اسرائیل کے قصہ کی بہت سی باتیں بیان ہوچکی ہیں لیکن یہاں اس قصہ کی چند ایسی کڑیاں ذکر کی جا رہی ہیں جو کسی اور جگہ مذکور نہیں ہے اور جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے اس کا مقصد داستان سرائی نہیں بلکہ ان اہل ایمان کے دلوں کو تازہ اور شگفتہ کرنا مقصود ہے جو ایک عرصہ سے مشرکین کے مظالم کا ہدف بنے ہوئے تھے تاکہ انہیں یقین ہوجائے کہ جس اللہ رب ذوالجلال والاکرام نے فرعون جیسے متشدد اور متعصب مطلق العنان بادشاہ اور اس کی کثیرالتعداد اور تنگ دل قبطی قوم کو غرق کردیا تھا اور بنی اسرائیل جیسی کمزور قوم کو جو کبھی فرعون کے سامنے اٹھ کر کھڑا ہونے کے لئے تیار نہ تھی دیکھتے ہی دیکھتے ان کو کامیاب کردیا وہی اللہ رب ذوالجلال والاکرام اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کی مدد فرما رہا ہے اس لئے آخر کار کامیابی کاسہرا آپ ﷺ ہی کے سر باندھا جائے گا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ جو کچھ اس قصہ میں نبی اعظم وآخر ﷺ اور آپ ﷺ پر ایمان لانے والی ایک کمزور سی جماعت کو کہا گیا اسی طرح ہوا کہ دیکھے ہی دیکھتے ان کو کامیاب کردیا بالکل اسی طرح جس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون کے مقابلہ میں کامیاب وکامران کیا گیا تھا اور بلاشبہ اس میں ایمان لانے والوں کے لئے کتنی ہی نشانیاں ہیں اگر وہ غور کریں ۔
Top